نئی دہلی//سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (ای جی آئی) کے ممبروں کو منی پور میں پرتشدد قبائلیتصادم پر شائع ہونے والی رپورٹ کے لئے ان کے خلاف درج دو ایف آئی آر کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی زبردستی کارروائی سے روک دیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پرڈیوالہ اور منوج مشرا کی بنچ نے منی پور حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں ای جی آئی کی طرف سے داخل کی گئی درخواست پر جواب طلب کیا گیا ہے جس میں ان ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی مانگ کی گئی ہے ۔
سپریم کورٹ نے ای جی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ شیام دیوان کے فوری ذکر پر معاملہ اٹھایا۔ مسٹر دیوان نے بنچ کو بتایا کہ ارکان پر گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے ۔ فوری سماعت کے بعد ضروری ہدایات دی جائیں۔
انہوں نے کہا، [؟]عدالت کے سامنے چار رٹ پٹیشنرز ہیں۔ ہم ان میں گرفتاری اور تعزیری کارروائیوں سے تحفظ چاہتے ہیں۔’’
مسٹر دیوان نے کہا کہ گلڈ کے چار ممبران نے منی پور کے کچھ لوگوں کا انٹرویو کیا اور پھر حقائق کی تلاش کی رپورٹ تیار کی۔ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ 2 ستمبر کو جاری کی گئی۔ اس کے بعد ان کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئیں۔
گلڈ نے اپنی رپورٹ میں ریاست میں انٹرنیٹ پر پابندی کو میڈیا رپورٹس کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے ۔ کچھ میڈیا اداروں کی طرف سے یک طرفہ رپورٹنگ پر تنقید کی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ ایسے آثار ہیں کہ ریاستی قیادت ‘متعصب ہو گئی ہے ۔
منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے 4 ستمبر کو کہا تھا کہ پولیس نے ایک شکایت کی بنیاد پر ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے صدر اور تین ارکان کے خلاف ریاست میں‘جھڑپیں بھڑکانے ’ کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے رپورٹ درج کی ہے ۔ دوسری ایف آئی آر بھی گلڈ کے چار ارکان کے خلاف ہتک عزت کے الزام میں درج کی گئی۔