نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ جمعرات کو جوہانسبرگ میں برکس رہنماؤں کی میڈیا بریفنگ سے قبل مختصر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دیکھے گئے۔
مودی اور شی جن پنگ برکس (برازیل‘روس‘ہندوستان‘چین‘جنوبی افریقہ) کے سالانہ سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ہیں۔
جنوبی افریقہ کے ایک براڈکاسٹر کی طرف سے نشر ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں مودی اور شی جن پنگ کے درمیان مختصر تبادلہ ہوتے دکھایا گیا ہے۔دونوں طرف سے تبادلے پر کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا گیا۔
برکس سربراہی اجلاس کے آغاز سے قبل، جوہانسبرگ میں مودی اور شی جن پنگ کے درمیان دو طرفہ ملاقات کے امکان کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔
مودی جنوبی افریقہ کے شہر میں اپنی مصروفیات ختم کرنے کے بعد جمعرات کی شام یونان کا سفر کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں بالی میں جی ۰۲سربراہی اجلاس کے دوران ایک عشائیہ پر وزیراعظم اور چینی صدر کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی تھی۔
مئی۲۰۲۰میں شروع ہونے والی مشرقی لداخ سرحدی تنازع کے بعد ہندوستان اور چین کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہوگئے تھے۔
ہندوستانی اور چینی فوجی مشرقی لداخ میں بعض نزاعی مقامات پر تین سال سے زیادہ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں یہاں تک کہ دونوں فریقوں نے وسیع سفارتی اور فوجی بات چیت کے بعد متعدد علاقوں سے علیحدگی مکمل کی۔
ہندوستان اور چین نے۱۳؍اور۱۴؍اگست کو کور کمانڈر سطح کی بات چیت کا۱۹واں دور منعقد کیا جس میں مشرقی لداخ کے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک کے تعطل والے علاقوں میں زیر التوا مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ایک مشترکہ بیان میں بات چیت کو ’مثبت، تعمیری اور گہرائی پر مبنی‘ قرار دیا گیا اور دونوں فریقین نے بقیہ مسائل کو تیزی سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
اعلیٰ سطحی مذاکرات کے تازہ دور کے چند دن بعد، دونوں ملٹریوں کے مقامی کمانڈروں نے ڈیپسانگ میدانی اور ڈیمچوک میں مسائل کو حل کرنے کے لیے دو الگ الگ مقامات پر مذاکرات کا ایک سلسلہ منعقد کیا۔
اس دوران برکس اقتصادی‘سفارتی گروپ میں توسیع کرتے ہوئے ارجنٹینا، مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) چھ نئے ممالک کو بطور مکمل رکن کے طور پر شامل کیا گیا ہے ۔
میزبان جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے یہ اعلان ۱۵ویں برکس سربراہی اجلاس کی اختتامی تقریب میں برکس رہنماؤں کی مشترکہ میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ برکس کی توسیع کا پہلا مرحلہ ہے اور ان چھ ممالک کی رکنیت کا اطلاق یکم جنوری ۲۰۲۴سے ہو گا۔ اگلے راؤنڈ کے لیے ممکنہ اراکین کے نام اگلی سربراہی اجلاس میں زیر غور لائے جائیں گے ۔ اس طرح اب پانچ رکنی برکس میں ۱۱ممبرزہوجائیں گے ۔
رامافوسا نے کہا’’اس سربراہی اجلاس نے برکس، عوام کے مابین تبادلہ خیال اور دوستی اور تعاون کو بڑھانے کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے ۔ ہم نے جوہانسبرگ کے دو اعلامیہ کو اپنایا ہے ، جو عالمی اقتصادی، مالی اور سیاسی اہمیت کے معاملات پر برکس کے کلیدی پیغامات کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ مشترکہ اقدار کی عکاسی کرتا ہے اور مشترکہ مفادات جو کہ پانچ برکس ممالک کے طور پر ہمارے باہمی فائدہ مند تعاون کی بنیاد ہیں۔‘‘