صاحب اس بات کا اعتراف ان کے بدترین دشمن بھی کریں گے اور… اور سو فیصد کریں گے کہ اپنے مودی جی غضب کے مقرر ہیں… ان کی شعلہ بیانی کے کیا کہنے … جب بولنے پر آجائیں تو … تو کسی پر بھی ان کا جادو چل جائے … پہلی بار… وزیر اعظم ہند بن جاننے کے بعد پہلی بار جب انہوں نے لال قلعہ کی فصیل سے یوم آزادی کے موقع پر خطاب کیاتو …تب ہی ہم سمجھ گئے تھے کہ جناب ایک لمبی اننگ کھیلنے والے ہیں اور… اور آج ان کا مسلسل دسواں خطاب سننے کے بعد ہماری رائے بدلی نہیں بلکہ اور زیادہ پختہ ہو گئی ہے … اور یہ بھی سچ ہے کہ انہوں نے خود آج اس کا اعلان بھی کر ڈالا کہ اگلے سال ۲۰۲۴ میں تو یہ ہوں گے ہی ہوں گے… انہوں نے تو ۲۰۴۷ پر بھی نظریں جمائیں رکھی ہیں۔مودی جی کی باتوں میں جادو ہے … کسی نے شاعر نے کیا خوب کہا ہے…’جادو تھا یا کہ طلسم تمہاری زبان میں … تم جھوٹ کہہ رہے تھے ‘ مجھے اعتبار تھا‘… نہیں صاحب ہماری یہ جرأت کہاں … ہم اتنے گستاخ نہیں جو ہم وزیر اعظم ہند پر جھوٹ بولنے کا الزام لگائیں … نہیں جناب ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ … کہ ان کی زبان میں سچ میں جادو ہے… ایسا جادو کہ لوگ ان کی کہی ہو ئی ہر ایک بات پر اعتبار کرتے ہیں… اسے سچ سمجھتے ہیں… اور یہ ایک بات ‘ یہ ایک ہنر وزیر اعظم مودی کی ایک لمبی اور طویل اننگ کھیلنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے … کم … بہت کم لوگوں میں یہ گن ہو تا ہے… مودی جی کے پیشرو‘ داکٹر منموہن سنگھ کو ہی لیجئے … اللہ میاں نے انہیں ہر ایک چیز سے نوازا تھا… عقل و ذہانت ‘ فہم و فراست ‘ لیکن… لیکن اگر ان میں کسی بات کی کمی تھی تو… تو بات کرنے کی کمی تھی… بے چارے کم گو تو تھے ہی ساتھ میں ہی جب بولتے تھے تو… تو صاف دکھتاتھا کہ کم بخت الفاظ ان کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں… وہ ان کے ساتھ آنکھ مچولی کا کھیل ‘ کھیل رہے ہیں… ڈاکٹر صاحب سچ بھی بولتے تو… تو بھی ان کی باتوں پر یقین کرنے کو جی نہیں کرتا تھا… بالکل بھی نہیں کرتا تھا … اور ایک مودی جی ہیں… جن میں یہ خدا داد صلاحیت ہے… باتیں بنانے ‘ ہمارا مطلب ہے کہ باتیں کرنے کی‘ باتیں سنانے کی خداداد صلاحیت … ایسی صلاحیت جو کسی اپوزیشن لیڈر میں موجود نہیں ہے … اسی لئے تو … تو وہ وزیر اعظم کی باتیں سن کر جل بھن جاتے ہیں اور … اور حسد کی آگ میں راکھ ہو کر انہیں جملہ باز کہتے ہیں ۔ ہے نا؟