سرینگر/۸۲اپریل
سابق آئی ے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے ایک بار پھر کسی نہ کسی صورت میں سرکاری نوکری دوبارہ اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔
۰۱۰۲کے یو پی ایس سی کے ٹاپر ڈاکٹر شاہ فیصل نے جنوری۹۱۰۲میں افسر شاہی سے ناطہ توڑ سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا تاہم حکومت نے ان کے استعفے کو منظور نہیں کیا تھا۔
انہوں نے مارچ۹۱۰۲میں جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے نام سے اپنی ایک سیاسی جماعت کا قیام عمل میں لایا تھا تاہم بعد میں وہ اس جماعت سے الگ ہوگئے تھے ۔
سابق آئی اے ایس افسر نے بدھ کے روز سلسلہ وار ٹویٹس کئے جن میں انہوں نے کسی نہ کسی صورت میں سرکاری نوکری واپس اختیار کا عندیہ دیا۔انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا’میری زندگی کے آٹھ مہینوں (جنوری ۹۱۰۲تا اگست ۹۱۰۲) میں اس قدر بوجھ بڑھ گیا کہ میں لگ بھگ ختم ہوگیا اور ایک فریب کا تعاقب کرتے کرتے میں نے تقریباً وہ سب کچھ جیسے نوکری، احباب، شہرت، عوامی اعتماد، کھو دیا جو میں برسہا برس سے حاصل کیا تھا لیکن میں کبھی نا امید نہیں ہوا‘۔ان کا کہنا تھا’میری آئیڈیلزم نے مجھے مایوس کر دیا“۔
فےصل نے کہا”لیکن مجھے اپنے آپ پر پورا یقین تھا کہ میں ان غلطیوں کی تلافی کروں گا جو میں نے کی ہیں اور زندگی مجھے ایک اور موقع دے گی“۔انہوں نے کہا”میرا ایک حصہ آٹھ مہینوں کی ان یادوں سے تھک ماند گیا ہے اور میں اب اس میراث کو مٹانا چاہتا ہوں۔ اس میں سے بیشتر حصہ ختم ہوچکا ہے مجھے یقین ہے کہ باقی کو وقت دور کرے گا“۔
ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا”بس یہ شےئر کرنے کا خیال آیا کہ زندگی خوبصورت ہے یہ ہمیں ہمیشہ دوسرا موقع دینے کی اہلیت رکھتی ہے ناکامیاں ہمیں مضبوط بنا دیتی ہیں اور ماضی کے سایوں کے باہر بھی ایک عجیب و غریب دنیا آباد ہے “۔انہوں نے کہا”اگلے ماہ میں ۹۳ برس کا ہوجا ¶ں گا اور میں نئے سرے سے اپنی شروعات کرنے کے لئے پر جوش ہوں“۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران کئی بار رپورٹس میں آیا کہ شاہ فیصل سرکاری نوکری واپس اختیار کرنے والے ہیں بلکہ ایک بار یہ افوا بھی گرم تھی کہ وہ لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں۔
شاہ فیصل آئی اے ایس میں ٹاپ کرنے والے نہ صرف پہلے بھارتی مسلمان بلکہ پہلے کشمیری بھی تھے ۔ انہوں نے بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کی ڈگری نمایاں کارکردگی کے ساتھ حاصل کی تھی لیکن انہوں نے ڈاکٹری کا پیشہ اختیار نہیں کیا تھا اور آئی اے ایس کی تیاری میں لگ گئے تھے ۔
انہوں نے جنوری۹۱۰۲میں افسر شاہی سے ناطہ توڑ کر سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا اور مارچ ۹۱۰۲میں جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے نام سے اپنی ایک سیاسی جماعت متعارف کی تھی تاہم نوکری سے ان کے استعفیٰ کو ابھی منظور نہیں کیا گیا ہے ۔
پانچ اگست۹۱۰۲ جس دن مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی، کے بعد نظربند کیا گیا تھا۔انہوں نے اگست۰۲۰۲کو جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے صدارتی عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔