نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پنچایتی راج اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کی گئیں اور جموں و کشمیر اس کی سب سے بڑی مثال ہے جہاں آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کے بعد ۲۰۱۹کے بعد زمینی سطح پر جمہوریت قائم ہوئی ہے۔
مودی نے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد چار دہائیوں سے زیادہ تک کانگریس کو یہ سمجھ نہیں آیا کہ گائوں میں پنچایتی راج نظام کو نافذ کرنا کتنا ضروری ہے۔
وزیر اعظم پیر کو ہریانہ میں منعقدہ دو روزہ علاقائی پنچایتی راج کونسل سے عملی طور پر خطاب کر رہے تھے۔
مودی نے کہا ’’کانگریس کے دور حکومت میں پنچایتی راج اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کی گئیں۔ زیادہ سے زیادہ کام اعداد و شمار اور دستاویزات تک محدود تھا۔ جموں و کشمیر اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔سال۲۰۱۹ میں‘آرٹیکل۳۷۰ کے خاتمے کے بعد، یہ پہلی بار تھا کہ وہاں گرام پنچایت (گاؤں) کی سطح سے لے کر ضلع (ضلع) کی سطح تک انتخابات ہوئے، جس میں، ۳۳۰۰۰سے زیادہ مقامی عوامی نمائندے منتخب ہوئے‘‘۔
مودی نے کہا’’یہ پہلی بار ہے کہ وہاں (جموں و کشمیر)زمینی سطح پر جمہوریت قائم ہوئی ہے۔ یہ آزادی کے اتنے سالوں بعد آیا ہے۔‘‘
مودی نے کہا کہ اس کے بعد بھی جب ضلعی سطح پر ایک میکانزم تیار کیا گیا تھا تو کانگریس کے دور حکومت میں اسے اس کی قسمت پر چھوڑ دیا گیا تھا، جس کے بعد ملک کی دو تہائی آبادی جو دیہات میں رہتی ہے، سڑک‘ بجلی، پانی، بینک، اور گھر، وغیرہ جیسی بنیادی سہولتوں کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا’’یہی وجہ ہے کہ ملک کی آزادی کے سات دہائیوں کے بعد بھی ملک بھر کے ۱۸۰۰۰سے زیادہ دیہاتوں تک بجلی نہیں پہنچ سکی… اس کی وجہ کانگریس اور اسی طرح کی نظریہ رکھنے والی دوسری پارٹیاں اور ان کے بدعنوان لیڈر ہیں جنہوں نے۱۶کروڑ سے زیادہ کی کمائی کی‘‘۔
مودی نے زور دے کر کہا کہ پنچایتی راج نظام ہندوستانی جمہوریت کا ایک مضبوط ستون ہے۔