میانمار//
میانمار کی ایک فوجی عدالت نے معزول جمہوریت نواز رہنما آنگ سان سوچی کو آج بدعنوانی کے الزامات میں قصوروار قرار دے کر پانچ برس قید کی سزا سنا دی۔
سوچی پر یانگون شہر کے سابق وزیراعلیٰ فایو من تھیئن سے 6 لاکھ ڈالرز اور 11 کلوگرام سونا بطور رشوت لینے کے الزامات ہیں۔ فایو من کبھی سوچی کے انتہائی بااعتماد اور قریبی ساتھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اکتوبر 2021ء میں سوچی کو مذکورہ رقم اور سونا دینے کا الزام قبول کر لیا تھا تاہم سوچی ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
میانمار کے فوجی رہنماؤں نے سوچی پر متعدد الزامات عائد کیے ہیں۔ ان میں سرکاری راز افشا کرنے اور انتخابی قوانین کی خلاف ورزی سے لے کر بدعنوانی تک کے الزامات شامل ہیں جن کے تحت اُنہیں مجموعی طورپر 150 برس سے زیادہ کی قید ہو سکتی ہے۔
انہیں ملک میں کورونا وائرس وبا کے ضابطوں کی خلاف ورزی اور غیرقانونی طور پر واکی ٹاکی درآمد کرنے کے جرم میں بھی چھ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سوچی کو اب تک سنائی گئی سزاؤں کا کُل عرصہ گیارہ برس بنتا ہے۔
گزشتہ برس فروری میں ہونے والی فوجی بغاوت کے نتیجے میں آنگ سان سوچی کو معزول کرکے ان کی حکومت کو برطرف کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ گھر میں نظر بند رہیں لیکن قصوروار قرار دیے جانے کے بعد انہیں کسی نامعلوم مقام پر قید میں رکھا گیا ہے۔
سوچی کے خلاف الزامات کی سماعت گزشتہ برس شروع ہوئی۔ قانونی کارروائیاں بند کمرے میں ہو رہی ہیں۔ اُن کے وکلاء پر بھی کئی طرح کی پابندیاں عائد ہیں اور انہیں میڈیا سے بات کرنے کی آزادی نہیں ہے۔
میانمار کے عوام فوجی حکومت اور فوجی کارروائیوں کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں جن میں اب تک 1700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔