ہمیں سیاستدانوں پر رشک ہو رہا ہے اور … اور سو فیصد ہو رہا ہے… اس لئے ہو رہا ہے کہ … کہ انہیں کچھ بھی کہنے کی آزادی ہے… یہ کچھ بھی کہہ سکتے ہیںاور…اور کہتے ہیں ۔اس لئے تو صاحب ہمارا بس چلے تو… تو ہم بھی سیاستدان بن جائیں…ہم بھی سیاست جوائن کرکے سیاستدانوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا کریڈٹ لیں … وہ کیا ہے کہ … کہ لوگ سیاستدانوں کے بارے میں کچھ بھی رائے رکھیں … لیکن… لیکن جو مزے سیاستدانوں کے ہیں… جو چھوٹ ‘ جو آزادی انہیں حاصل ہے‘ وہ کسی اور کو نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ اب دیکھئے نا ہمیں تول مول بولنے کی صلاح دی جاتی ہے… ہم اور آپ کو پہلے سوچنا … سو بار سوچنا پڑتا ہے… پھر جا کے ہم کچھ کہہ سکتے ہیں‘ بول سکتے ہیں… لیکن…لیکن سیاستدانوں کی ایسی کوئی قید‘کوئی بندش نہیں ہے… وہ کہیں بھی کچھ بھی کہہ سکتے ہیں… انہیں کچھ بھی کہنے کی آزاد ی حاصل ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم وہ اپنی اس آزادی کا خوب فائدہ بھی اٹھاتے ہیں… جب جہاں جو چاہیں کہتے ہیں… کہہ سکتے ہیں… جیسے یہ بات کہ…کہ کشمیر میںمفتی اور عبداللہ خاندان نے پاکستان کی آئی ایس آئی کے کہنے پر کشمیر کے لوگوں کو ان کے حقوق اور ترقی سے محروم رکھا… اب آپ ہی بتائیے کہ ہم کہیں تو… تو کیا کہیں کہ ہماری سمجھ میں کچھ بھی نہیں آتا ہے…اور اگر ہماری سمجھ میں کچھ آتا بھی ہے تو… تو ہم سیاستدان نہیں ہے‘ جوہمیں کچھ بھی کہنے کی آزادی ہے …لیکن ایسا نہیں ہے ‘ ہمیں کوئی آزادی نہیں ہے ۔ جن کو یہ آزاد ی حاصل ہے …سیاستدانوں کو حاصل ہے ‘ وہ کچھ بھی کہتے ہیں… کہ… کہ ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ … کہ مفتی اور عبداللہ خاندان کرپٹ ہو سکتے ہیں‘ بد عنوان ہو سکتے ہیں… یقینا ان کی وجہ سے کشمیر اور جموں کے لوگوں کو ان کے حقوق اور ترقی سے محروم رکھا ہو گا …لیکن … لیکن صاحب یہ دو خاندان آئی ایس آئی کے کہنے پر یہ سب کچھ کریں گے… صاحب یہ کچھ زیادہ نہیں ہورہا ہے ؟ مانا کہ سیاستدانوں کو کچھ بھی کہنے کی آزادی ہے … اور وہ اس آزادی کا فائدہ بھی اٹھاتے ہیں… لیکن … لیکن صاحب ہم ایسا نہیں کہہ سکتے ہیں… ہم عبداللہ اور مفتی خاندان پر ایسا الزام عائد نہیں کر سکتے ہیں کہ… کہ ہم سیاستدان نہیں ہیں…اور ہمیں کچھ بھی کہنے کی آزاد ی حاصل نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے…اسی لئے تو ہم سیاستدان بننا چاہتے ہیں… تاکہ ہمیں بھی کچھ کہنے اور لکھنے کی آزادی حاصل ہو ۔ ہے نا؟