نئی دہلی//سپریم کورٹ نے مسلم کمیونٹی کے خلاف لنچنگ کے واقعات کے معاملے میں سخت کارروائی کرنے کے عدالتی احکامات کے باوجود تشویش ناک اضافہ کا دعویٰ کرنے والی ایک مفاد عامہ کی عرضی پر جمعہ کو مرکز اور دیگر کئی ریاستوں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا۔
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن (این ایف آئی ڈبلیو) کی طرف سے دائر ایک پی آئی ایل پر غور کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا۔
بنچ نے مرکزی حکومت کے علاوہ اڈیشہ، راجستھان، مہاراشٹر، بہار، مدھیہ پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں (پولیس سربراہوں) کو نوٹس جاری کرکے ان سے جواب طلب کیا۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تحسین ایس پونا والا فیصلے (2018) میں سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ واضح ہدایات کے باوجود ’‘‘مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ’’ ہوا ہے ۔ اس لیے اس معاملے میں فوری مداخلت کی جانی چاہیے ۔
سپریم کورٹ کے سامنے این ایف ڈبلیو کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے استدلال کیا کہ مختلف ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا استعمال کرنا فضول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تحسین پونا والا فیصلے کے باوجود واقعات ہو رہے ہیں۔ اگر درخواست گزار کو متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا جائے تو کچھ نہیں ہوگا۔ متاثرین کو اس عمل سے کچھ نہیں ملے گا۔
بنچ کے سامنے التجا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم (متاثر مسلمان) کہاں جائیں؟ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے ۔
سپریم کورٹ نے 2018 کے پونا والا کیس میں اپنے فیصلے میں ہجوم کے تشدد کو روکنے کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو جامع رہنما خطوط جاری کیے تھے ۔