نئی دہلی// کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی سیاست کر رہے ہیں اور مختلف مقامات پر میٹنگ کر کے اپوزیشن پارٹیوں کو کوس رہے ہیں لیکن ان کے پاس منی پور جا کر وہاں کے حالات پر کچھ بولنے کی فرصت نہیں ہے ۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ناصر حسین نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ منی پور میں گزشتہ 86 دنوں سے قتل عام، تشدد اور عصمت دری ہو رہی ہے ۔ حکومت سے لوٹا ہوا اسلحہ ہر گھر، ہر گلی سے مل رہا ہے لیکن حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے اور اب تک یہ اسلحہ برآمد نہیں کیا گیا ہے ۔ اب یہ واضح ہے کہ مسٹر مودی اور قومی جمہوری اتحاد میں منی پور تشدد کو حل کرنے کی نہ تو خواہش ہے اور نہ ہی صلاحیت ہے ۔
انہوں نے کہا، ”جب سے مانسون اجلاس شروع ہوا ہے ، ہم مسلسل منی پور پر بحث کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آج 47 ارکان پارلیمنٹ نے 267 کے تحت بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے نوٹس دیا ہے ، لیکن بحث نہ تو لوک سبھا میں ہو رہی ہے اور نہ ہی راجیہ سبھا میں۔ منی پور کی بات کرنے کے بجائے وزیر اعظم مودی دوسری ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو مشورہ دے رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم ایوان میں آئیں اور منی پور پر بحث کریں۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ جب حکومت توجہ نہیں دے رہی ہے تو انڈیا اتحاد کی 16 اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے 20 ارکان وہاں جائیں گے اور لوگوں سے ملیں گے ، ان سے بات چیت کریں گے ، ان کے حالات کا جائزہ لیں گے اور انہیں یقین دلائیں گے کہ اپوزیشن ان کے ساتھ ہے . اتوار کو یہ وفد وہاں کے گورنر سے بھی ملاقات کرے گا اور پھر پارلیمنٹ میں بھی بات رکھیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ وفد میں لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری، گورو گوگوئی، جنتا دل (یونائیٹڈ) لیڈر راجیو رنجن سنگھ، ترنمول کانگریس کی سشمیتا سینا، ڈی ایم کے کی کنی موزی، سی پی آئی کے سنتوش کمار، سی پی آئی کے ایم اے رحیم، راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے مہوا ماجھی، سماج وادی پارٹی کے جاوید علی خان، آر ایل ڈی کے جینت چودھری، راشٹریہ جنتا پارٹی کے محمد فیصل، جنتا دل (ایس) کے انیل ہیگڑے ، آر ایس پی کے این کے پریم چندرن، عام آدمی پارٹی کے سشیل گپتا، شیوسینا (ادھو دھڑے ) کے اروند ساونت، آئی یو ایم ایل کے بشیر احمد سمیت 20 مندوبین شرکت کریں گے ۔