سرینگر/۲۷جولائی
جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر(ایل جی) منوج سنہا کا کہنا ہے کہ سرینگر میں زائد از 3 دہائیوں کے بعد پہلی بار محرم جلوس پر امن طریقے سے بر آمد ہوا۔
ایل جی نے کہا کہ کشمیر میں سڑکوں پر تشدد اب قصہ پارینہ بن گیا ہے اور لوگ امن کی سانس لے رہے ہیں۔
سنہا نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو جھیل ڈل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹر نیشنل کنوکیشن سینٹر میں تصوف پر منعقدہ ایک قومی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا”زائد از 30 برسوں کے بعد سری نگر میں 8 محرم کا جلوس پر امن طریقے سے بر آمد ہوا ، عزا دار مطمئن ہیں اور اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں“۔
بتادیں کہ انتظامیہ نے امسال 30 برسوں کے بعد سری نگر میں 8 محرم کے جلوس کو روایتی راستوں شہید گنج سے ڈلگیٹ براستہ مولانا آزاد روڈ بر آمد ہونے کی اجازت دی۔
یہ جلوس سخت سیکورٹی بندوبست کے بیچ پر امن طریقے سے ڈلگیٹ میں اختتام پذیر ہوا۔
سنہا نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر میں سڑکوں پر تشدد اب قصہ پارینہ بن گیا ہے ۔
ایل جی نے کہا”سڑکوں پر تشدد جو ایک زمانے یہاں ایک معمول تھا کا اب کوئی نام و نشان نہیں ہے ایک زمانے میں ہڑتال بھی یہاں ایک معمول تھا جس سے سب سے زیادہ لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑتا تھا“۔
سنہا کا کہنا تھا”آج کشمیر میں امن قائم ہے اور لوگ چین کی سانس لے رہے ہیں“۔
لیفٹیننٹ گورنرنے کہا کہ کشمیر دنیا میں صرف اپنے قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور نہیں ہے بلکہ مختلف ثقافتوں اور تصوف کے لئے بھی مشہور ہے ۔
سنہا نے کہا”وادی صوفیائے کرام کی آماجگاہ اور تصوف کا مرکز ہے اور تمام مذاہب کا احترام کرنا کشمیر کی روایت رہی ہے “۔
ایل جی کا کہنا تھا”میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اسلام دودھ ہے ہند مت شکر ہے اور ہر کسی کے ساتھ یکساں سلوک کرنا ہی حقیقی تصوف ہے اور اس کا سب سے اہم پیغام ہے “۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ دنیا میں مذہبی رو داری اور بھائی چارے کے لئے کشمیر سے زیادہ کوئی جگہ مشہور نہیں ہے ۔انہوں نے کہا”تصوف لوگوں کو اکٹھا رکھتا ہے اور مذہب، ذات پات کی دیواروں کو مسمار کرتا ہے “۔
ان کا کہنا تھا”آج کشمیر میں امن قائم ہے ، امن ہی ترقی کے لئے ضروری ہے امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے “۔