سجنوبی کشمیر کے مختلف ندی نالوں و دریاوں سے پابندی کے باوجود غیر قانونی طور پر ریت ،باجری اور بولڈر پتھر نکالنے کا سلسلہ جاری ہے جس سے ان مشہور ندی نالوں کی شان رفتہ متاثر ہوئی ہے تاہم محکمہ جیالوجی اور ماینگ اس سلسلے میں خاموش تماشائی کا رول ادا کر رہا ہے کیونکہ مقامی لوگوں کے مطابق وہ اکثر ندی نالوں کے نزدیک پہلے ہی نظرانہ وصول کرتے ہیں ۔ اننت ناگ کے ڈورو پل ،دریائے ساندرن ،لارکی پورہ،ویسو ،نیپورہ ،بھمتن ،شنکر پورہ،لالن ،سڈورہ،آنگ متی پورہ ،ہلتر پل اور ڈونی پاوا کے مقامات پر ان نالوں سے غیر قانونی طور پر ریت ،باجری اور بولڈر پتھر نکالے جارہے ہیں جس سے ان دریاوں کی شان رفتہ اور خوبصورتی زبردست متاثر ہوئی ہے کیونکہ لوگوں نے محکمہ کے ملازمین پر الزام عائد کیا کہ وہ پہلے ہی نظرانے کے بطور رشوت وصول کرتے ہیں اور بعد میں ان ندی نالوں کو برباد کرنے کی کھلی چھوٹ دی جاتی ہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ محکمہ جیالوجی اینڈ ماینگ کی طرف سے کئی افراد کو ٹھیکے دیے گئے ہیں جو محکمہ کو اس کیلئے پیسہ بھی ادا کر رہے ہیں جبکہ ایسے ہی کام پیسوں کے عوض دیا گیا تھا تاہم اس سال محکمہ نے باضابطہ ٹینڈر ڈالے اور یہ نالے الاٹ کئے گئے ۔مقامی لوگوں نے نمائندے کو مذید بتایا کہ ان جگہوں پر بلڈوزر لگاکر ریت حاصل کی جاتی ہے اور آہستہ آہستہ ان نالوں کی خوبصورتی کو ختم کیا گیا ہے جبکہ انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ اس سلسلے میں خاموش ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان نالوں میں سے کئی نالے ٹروٹ قرار پائے ہیں جن میں نایاب ٹراوٹ مچھلیاں موجود ہے لیکن نالوں سے ریت ،باجری اور بولڈر حاصل کرکے یہ ٹراوٹ مچھلیاں بھی ختم کی گئی ہے جس سے مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس پر پابندی عائد کریں ۔اس سلسلے میں فشریز محکمہ کے ایک آفیسر نے سی این آئی نمائندے کو بتایا کہ ہم نے ٹراوٹ مچھلیوں کو بچانے اوراس غیر قانونی سلسلے کو بند کرنے کیلئے کئی اقدام کئے ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ یہ سلسلہ بند ہوجائے جبکہ اب تک غیر قانونی طور کام کرنے والوں سے لاکھوں روپئے کا جرمانہ وصول کیا گیا۔اس دوران شمالی کشمیر کے مختلف چھوٹے بڑے ندی نالوں اور دریائوں سے بھی غیر قانونی طور ریت اور باجری کے ساتھ ساتھ بولڈر پتھر بھی نکالنے کا سلسلہ جاری ہے جس پر مقامی لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔مقامی لوگوں نے کہاکہ رات اور دن کے دوران مشینیں لگاکر مبینہ طور ان ندی نالوںکی شان رفتہ کو متاثر کیا جاتا ہے جس کے سبب لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس غیر قانونی سلسلے پر فوری طور روک لگائیں۔