چلئے صاحب آج ہمسایہ ملک پاکستان کی بات کرتے ہیں… یقینا ہمیں اس ملک کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں ہے‘ لیکن اس حقیقت سے بھی تو انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ … کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ہے اور… اور اپنے اٹل جی کہہ گئے ہیںکہ دوست بدلے جا سکتے ہیں… لیکن ہمسایہ نہیں … اور یہ ایسا ہمسایہ ہے جو بدلنے کیلئے تیار بھی نہیں … نہ ہمارے حوالے سے بدل رہا ہے اور… اور نہ اپنے حوالے سے بدل رہا ہے… اپنے لئے بدل رہا ہے… اس ملک میں آج بھی وہی ہو رہا ہے جو وہاں سالہا سال سے ہوتا آیا ہے… اور شاید ہو تا رہے گا… کھیل وہی ہے‘ اس کھیل کے کھلاڑی بھی وہیں ہیں‘ لیکن… لیکن چہرے ضرور بدلتے رہتے ہیں… خبر یہ ہے کہ پاکستا ن میں عام انتخابات سے پہلے نواز شریف لندن سے واپس آئیں گے … اور ان کی آمد کیلئے پاکستان میں زمین ہموار کی جا رہی ہے… قانون بدلے جا رہے ہیں… ان میں ترامیم کی جا رہی ہیں… اور من چاہے فیصلے کرا ئے جا رہے ہیں… یہ وہی نواز شریف ہیں ‘ جنہیں وزارت عظمیٰ کی کرسی بڑی بے آبرو ہو کر چھوڑنی پڑی … اور اس لئے چھوڑنی پڑی کیونکہ پاکستان میں کھیل کھیلنے والے ان کا کھیل ختم کرنا چاہتے تھے اور…اور انہوں نے میاں صاحب کا کھیل ختم بھی کیا ۔ میاں صاحب کی جگہ انہوں نے خان صاحب… عمران خان صاحب کو متبادل کے طور پر پیش کیا اور… اور پھر ایک دن ایسا بھی آیا کہ … کہ خان صاحب کو بھی کرسی چھوڑنی پڑی … اور اس لئے چھوڑنی پڑی کیوں کہ… کہ جنہوں نے اسے کرسی پر بٹھایا تھا اوران کا کھیل کھیلا تھا … ان کا جی خان صاحب سے بھی بھر گیا اور… اور انہوں نے خان صاحب کو اس کی اوقات یاد دلانے کی قسم کھائی اور… اور آجکل ہمسایہ ملک میں یہی ہو رہا ہے… خان صاحب کو اس کی اوقات یاد دلانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں… مقدموں پہ مقدمے تیار کئے جا رہے ہیں… اس کی پارٹی کو ہتھوڑوں سے تھوڑا جا رہا ہے… جو لوگ کھیل کھیلنے والوں کے کہنے پر خان صاحب سے جڑ گئے تھے … وہی لوگ آج کھیل کھیلنے والوں کے ہی کہنے پر خان صاحب کو تنہا چھوڑتے جا رہے ہیں… یعنی پروجیکٹ عمران خان ختم کیا جا رہا ہے اور… اور شایدایک بار پھر پروجیکٹ نواز شریف شروع کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے … سچ میں ہمسایہ بدل سکتا ہے اور نہ پاکستان بدلنے کیلئے تیار ہے ۔ ہے نا؟