نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ‘امت شاہ نے کہا کہ دہشت گرد اور سائبر مجرم تشدد کو انجام دینے‘ نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور مالی وسائل جمع کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں، اس لیے سائبر سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لئے پوری دنیا میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر باہمی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔
شاہ نے جمعرات کو ہریانہ کے گروگرام میں سائبر اور ورچوئل ورلڈ میں جرائم اور سلامتی سے متعلق جی۲۰کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گرد تشدد کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں، نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور مالی وسائل جمع کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کیلئے ایک ’مضبوط اور موثر آپریشنل نظام‘کی طرف مربوط طریقہ سے سوچنا ضروری ہے ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج کی ڈیجیٹل دنیا میں ’ایک زمین‘ایک خاندان ایک مستقبل‘کا تصور سب سے زیادہ متعلقہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے حدود کی تمام رکاوٹوں کو توڑ کر پوری دنیا کو ایک بڑا گلوبل ولیج بنا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثبت ترقیاتی سرگرمی ہے لیکن کچھ سماج دشمن عناصر اور خود غرض عالمی قوتیں اس کا شہریوں اور حکومتوں کو معاشی اور سماجی نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے یہ کانفرنس مزید اہم ہو جاتی ہے ۔
شاہ نے کہا کہ سائبر سیکورٹی اب صرف ڈیجیٹل دنیا تک محدود نہیں ہے ۔ یہ قومی سلامتی یعنی عالمی سلامتی کا معاملہ بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نچلی سطح پر ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کو اپنانے میں پیش پیش رہا ہے اور اس کا مقصد معاشرے کے تمام طبقات کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو مزید قابل رسائی اور سستی بنانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیش نظر سائبر خطرات کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
انٹرپول کی۲۰۲۲کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سائبر کرائمز کے کچھ رجحانات جیسے کہ رینسم ویئر، فشنگ‘ آن لائن گھپلے‘ آن لائن بچوں سے جنسی زیادتی اور ہیکنگ پوری دنیا میں ایک سنگین خطرہ ہیں اور مستقبل میں ان میں کئی گنا اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جی۲۰نے اب تک معاشی نقطہ نظر سے ڈیجیٹل تبدیلی اور ڈیٹا کے بہاؤ پر توجہ مرکوز کی ہے ، لیکن اب جرائم اور سیکورٹی کے طریقہ کار کو سمجھنا اور حل تلاش کرنا بہت ضروری ہے ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان خطرات کے پیش نظر حکومت ان سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
شاہ نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد’ڈیجیٹل پبلک گڈس‘اور’ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر‘کو بااختیار بنانے اور محفوظ بنانے کے لیے ایک محفوظ اور محفوظ بین الاقوامی فریم ورک کو فروغ دینا اور ٹیکنالوجی کی طاقت کو بہترین طریقے سے استعمال کرنا ہے ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے روایتی سیکورٹی چیلنجز میں ’ڈائنامیٹ سے میٹاورس‘اور’حوالہ سے کرپٹو کرنسی‘میں تبدیلی یقینادنیا کے ممالک کے لیے تشویش کا موضوع ہے اور اس کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
شاہ نے کہا کہ کوئی بھی ملک یا تنظیم اکیلے سائبر خطرات کا مقابلہ نہیں کر سکتی، اس کے لیے متحدہ محاذ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا’’ہمارے مستقبل نے ہمیں ٹیکنالوجی کو حساسیت کے ساتھ استعمال کرنے اور عوامی تحفظ اور تحفظ کو یقینی بنانے کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہنے کا موقع فراہم کیا ہے ، اور یہ کام اکیلے حکومتیں نہیں سنبھال سکتیں۔ہمارا مقصد’سائبر سکسیس ورلڈ‘بنانا ہے نہ کہ’سائبر فیلیور ورلڈ‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کیلئے ایک محفوظ اور خوشحال ڈیجیٹل مستقبل کو یقینی بناتے ہوئے ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو بروئے کار لا سکتے ہیں۔