ایک بات تو صاحب طے ہے کہ یہ سیاست بڑی مزیدار چیز ہے… اس کام ‘ اس پیشے ‘ اس تجارت میں جو سہولت ہے‘ جوآزادیاں ہیں وہ کسی اور کام ‘ کسی اور پیشے ‘ کسی اور تجارت میں نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی ہیں۔آپ جب چاہیں جہاں چاہیں آ جا سکتے ہیں … سرکاری ملازمین اور پیشہ ور افراد کی طرح صبح سویرے اٹھ کر ہاتھ پیر مارنے کی کوئی ضرورت نہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ آپ چھٹی پر جانا چاہتے ہیں … غیر معینہ مدت کی چھٹی پر ‘ کوئی آپ کو روکنے اور ٹوکنے والا نہیں ہے… کہ … کہ آپ کا چھٹی پر جانے سے آپ کے گھر کا چولہہ ٹھنڈا نہیں ہو گا… اس بات کی ضمانت ہے… یہ ضمانت کوئی اور نہیں بلکہ سیاست خود دیتی ہے ۔اوریقین کیجئے ہم جو کہہ رہے ہیں‘ کسی مفروضے کی بنیاد پر نہیں کہہ رہے ہیں… بالکل بھی نہیں کہہ رہے ہیں … اب اپنے راہل بابا کی ہی بات لیجئے… بھارت دیش کے بڑے نہیں بلکہ بہت بڑے سیاستدان ہیں… اور یہ بھی سچ ہے کہ حالیہ مہینوں میں ان جناب کا قد…سیاسی قد بڑا نہیں بلکہ بہت بڑا ہوا ہے… اتنے بڑے … بڑے سیاستدان ہونے کے باوجود ‘ اتنی ذمہ داریاں ہو نے کے باوجود راہل بابا جب چاہیں جہاں چاہیں… چھٹی پر جا سکتے ہیں… بیرون ملک چھٹی پر جا سکتے ہیں اور… اور کوئی انہیں روکنے اور ٹوکنے والا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… ہاں وہاں جا کر راہل بابا جو الٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں‘ اس پر انہیں بہت سے روکتے بھی ہیں اور ٹوکتے بھی ہیں ۔ اس کے علاوہ کوئی انہیں روکے گا اور نہ ٹو کے گا… اور نہ ان سے کوئی جواب مانگے گا کہ جناب آپ کہاں جا رہے ہیں‘ آپ کہاں سے آ رہے ہیں۔ یہ سب سیاست میں ہی ممکن ہے ‘ کسی اور فیلڈ ‘ کسی اور شعبہ میں یہ سب ممکن نہیں ہے کہ وہاں ایسی ویسی کوئی گنجائش نہیں ہو تی ہے… کہ یہ گنجائش سیاست میں ہی موجود رہتی ہے… راہل بابا کیلئے ہی نہیں بلکہ ہر ایک سیاستدان کیلئے۔جن میں اپنے اپنے باپ بیٹے بھی شامل ہیں… فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی شامل ہیں ۔ ہے نا؟