سرینگر//
نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما عمر عبداللہ نے یہاں دعویٰ کیا بی جے پی۲۰۲۴ کے عام انتخابات سے قبل نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ اس کیلئے عام انتخابات جیتنا اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا وہ پیش کرنا چاہتی ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ پچھلے پانچ تا آٹھ سالوں میں، بی جے پی نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ کہیں بھی’دوستی کا احترام نہیں کیا‘لیکن اب وہ ’مجبوری‘میں آپس میں میل ملاپ کی کوشش کر رہی ہے۔
یکساں سول کوڈ کے مسئلہ پر عبداللہ نے کہا کہ یہ بی جے پی کا حق ہے کہ وہ اپنا ایجنڈا اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ این سی بی جے پی کے ایجنڈے کی حمایت نہیں کرتی ہے لیکن اگر اس طرح کے قانون کو لاگو کیا جاتا ہے تو کسی بھی کمیونٹی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہونا چاہئے‘یہاں تک کہ قبائلیوں کو بھی نہیں۔
عمر عبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ پارٹی کی جانب سے یو سی سی جیسے ’بنیادی‘مسائل کو اٹھانے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا’’میرے خیال میں ہماری توجہ اس بات پر ہونی چاہیے کہ جس طرح سے بی جے پی این ڈی اے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی کو لگتا ہے کہ زمین اس کے حق میں نہیں ہے‘‘۔
این سی کے نائب صدر نے کہا’’ایک ایک کر کے اس کے دوست چلے گئے۔ ان کے پرانے دوست جیسے شیو سینا یا اکالی دل یا دوسری پارٹیاں۔ لہذا، جو تبدیلی آئی ہے وہ یہ ہے کہ یہ بی جے پی کی مجبوری بن گئی ہے کہ وہ پھر سے دوستی کا ہاتھ پیش کر رہی ہے، کہ وہ این ڈی اے کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آندھرا پردیش میں بی جے پی چندرابابو نائیڈو کی تلگودیشم پارٹی سے بات کر رہی ہے اور پنجاب میں اکالی دل کو واپس لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عمرعبداللہ نے مزید کہا’’وہ مہاراشٹر میں شیوسینا سے بات کر رہے ہیں‘ حقیقت یہ ہے کہ۲۰۲۴ (انتخابات) بی جے پی کے لیے اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا وہ آپ (میڈیا) کے ذریعے لوگوں کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہے‘‘۔
بی جے پی کی جانب سے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو لاگو کرنے کے منصوبوں پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہر سیاسی پارٹی کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنا ایجنڈا عوام کے سامنے رکھے اور ووٹ مانگے۔ہم نے یہ کیا ہے، دوسری سیاسی جماعتوں نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ ہمیں ذاتی طور پر بی جے پی کا ایجنڈا پسند نہیں ہے۔لیکن، یہ ان کا جمہوری حق ہے اور مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ وہ اپنا ایجنڈا عوام کے سامنے رکھ رہی ہے۔ اسے کرنے دیں، پھر ہم اسے دیکھیں گے‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ ۵؍اگست۲۰۱۹کے فیصلوں کو سیاست، سیاحت ،جی۲۰یا تعمیر و ترقی کیساتھ ملانے کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کی جائے لیکن اس روز جموںکشمیر کیساتھ جو ہوا وہ غلط ہوا،اس روز آئین اور جمہوریت کی دھجیاں اڑا کر جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات سلب کئے گئے ۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مرکزی حکومت کی طرف سے دائر کئے گئے حلف نامے کا جواب سپریم کورٹ میں ہی دینا پسند کرے گی، ہماری جماعت کی طرف سے اس کیس میں دو عرضیاں دائر ہیں اور اپنا کیس مضبوطی سے پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا کیس بہت ہی مضبوط ہے یہی وجہ ہے کہ اس کیس کی سماعت شروع ہونے میں۴سال لگ گئے ، اگر ہمارا کیس کمزور ہوتا تو مرکزی حکومت نے چند ہفتوں کے اندر ہی اس کی سماعت مکمل کروائی ہوتی۔
اگر مرکزی حکومت کا کیس مضبوط ہوتا تو وہ خود سپریم کورٹ سے گذارش کرتے کہ کیس کی سماعت جلدی شروع کی جائے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ شک اس بات کا ہے کہ چیف جسٹس صاحب اور دیگر جج حضرات یہاں آئے اور شاید انہوں نے یہاں کا ماحول دیکھا اور اس کیس پر سماعت شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
این سی نائب صدر کے مطا بق دیر آئید درست آئد، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ جمو ں وکشمیر کے عوام کو انصاف فراہم ہوگا۔