سویڈن میں قرآن پاک کا نسخہ جلائے جانے پر مسلمانوں میں غم و غصہ ہے … کچھ ایک مسلم ممالک میں اس واقعہ کیخلاف سرکاری طور پر احتجاج بھی کیا جا رہا ہے… پارلیمان میں مذمتی قرار دادیں بھی منظور کی جارہی ہیں… اور سویڈن کے سفیر وںکو طلب کر کے احتجاج بھی درج کیا جا رہا ہے۔ہم بھی اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں اور سو فیصد کرتے ہیں… جس نے بھی قرآن پاک کا یہ نسخہ جلایا …اسے نذر آتش کیا ‘غلط کیا …سو فیصد غلط کیا ۔اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا … اسے قرآن پاک کی بے حرمتی نہیں کرنی چاہئے تھی… لیکن اس نے کی … اور شاید اس لئے کی کیونکہ قرآن کے کلام اللہ ہونے کا اسے یقین نہیں ہے… اسے قرآن کے آسمانی صحیفہ ہونے پر ایمان نہیں ہے‘ اس کی سچائی پر اسے بھروسہ نہیں ہے ‘یہ قرآن کو نہیں مانتا ہے… یہ مسلمان بھی نہیںہے… اور اس لئے اس نے قرآن پاک کا نسخہ جلا دیا ‘ اسے نذر آتش کیا ‘ اس کی بے حرمتی کی ‘ اس کے تقدس کو پامال کیا …اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا … اور بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے تھا … اس لئے ہمیں اس کا غصہ ہے ‘ یہ اگر ہمارے ہاتھ لگ جائے تو… تو ہم اس کا کام ہی تمام کریں گے … لیکن ٹھہرئیے!ہم مسلمان ہیں ‘ہمیں قرآن کے کلام اللہ ہونے کا پختہ یقین ہے ‘ہم اسے آسمانی صحیفہ بھی مانتے ہیں‘ہمیں اس کی سچائی پر بھی بھروسہ ہے ‘ ہم اس کے حرف حرف کو صحیح اور سچا بھی مانتے ہیں… یہ بھی مانتے ہیں کہ قرآن ہماری رہنمائی کرتا ہے… یہ بھی جانتے ہیں کہ اسی میں ہماری نجات ‘ ہماری فلاح اور کامیابی پوشیدہ ہے… اس بات پر بھی مکمل ایمان ہے کہ اگر ہم قرآن پر عمل کریں تو… تو ہم اس دنیا میں بھی کامیاب ہو جائیں اور… اور آخرت بھی سنور جائیگی… ہم سب یہ جانتے ہیں … ہم سب یہ مانتے ہیں… لیکن … لیکن کیا اس سب پر عمل کرتے ہیں…؟کیا ہم نے قرآن ہو اپنی عملی زندگیوں میں اپنا یا ہے… اس کے احکامات پرکیا ہم چلتے ہیں… کیا ہمارا کار و بار ‘ہمارا لین دین ‘ ہمارا اٹھنا بیٹھنا ‘ سونا جاگنے ‘ ہماری خوشیاں ‘ ہمارے غم ‘ہمارا رشتہ داروں اور ہمسایوں سے سلوک کیا قرآنی تعلیمات اور احکامات کے عین مطابق ہے…جواب خود سے پوچھ لیجئے اور… اور پھر یہ فیصلہ کیجئے کہ قرآن کی بے حرمتی ‘ اس کے تقدس کو پامال کون کررہا ہے… وہ جو اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں یا وہ جو اس کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیںیا جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ ہے نا؟