اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

عیدالضحیٰ منائی گئی لیکن ……

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-07-02
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

عیدین آتی ہیں اور روز قیامت کی صبح تک آتی رہینگی لیکن اپنے پیچھے کچھ شیرین اور کچھ تلخ یادیں قوموں کی طرز معاشرت، تہذیب، تمدن، کاروبار، طرزعمل، انداز فکر، انفرادی اور اجتماعی سطح پر کردار وفعل وغیرہ کے حوالوں سے چھوڑ جاتی ہیں جن کا تذکرہ پھر آنیوالے ایام میں روزمرہ معاملات کے حوالہ سے ہوتا رہتا ہے۔
اب کی بار بھی عید الضحیٰ اس حوالہ سے کچھ مختلف نہیں رہی۔ کاروباریوں کا دعویٰ ہے کہ اب کی بار مندہ رہا،قصائی اور کوٹھدار بشمول بکروال طبقہ بھی مندہ مندہ کی راگ الاپتے الاپتے سینہ کوبی کرتانظرآیا، ریڈی میڈ کاروبار سے وابستہ کاروباری بھی بحیثیت مجموعی روتے بسورتے ہی دکھائی دیتے رہے ، غرض کاروبار سے وابستہ ہر طبقہ شاکی ہی رہا، کیوں؟اس کا جواب اگر چہ ناممکن نہیں لیکن کشمیر کی معاشرتی زندگی میں مختلف وجوہات، سیاسی غیر سیاسی ، معیشتی ، روزمرہ معمولات وغیرہ کی بُنیاد پر جو عوامل سرائیت کر چکے ہیں ان کے ہوتے تھوڑا مشکل ضرور ہے کیونکہ تجزیہ کرتے کرتے بات بہت دور تلک جائیگی اور جب بات دو ر تلک جائیگی تو دامن کو چھوتے چھوتے اسے داغدار کرکے گریبان تک پہنچ جائیگی۔
ہم مسلمانوں کیلئے عیدیں اور عید میلاد النبی ﷺ جو کچھ بھی اہمیت اور تقدس رکھتے ہیں وہ کسی سے نہ پوشیدہ ہے اور نہ کسی حوالہ سے محتاج وضاحت ہے۔ کیا کبھی کسی مرحلہ پر مسلمان کاروباریوں، تاجروں ،سٹاکسٹوں ، بیوپاریوں، سپلائروں نے خوشیوں اور مسرتوں کے ان مقدس مواقعہ کی مناسبت سے قیمتوں میںکسی رعایت یا چھوٹ کی پیشکش کی ، جیسا کہ دُنیا بھر کے مسلم معاشروں سے وابستہ کاروبار یوں کا معمول ہے، نہیں، بلکہ برعکس اس کے عوام کی جیبوں پر دن دھاڑے ڈاکہ ڈالنے، مجبوریوںکا ناجائز فائدہ اُٹھاکر ان کے جذبات اور احساسات کا بھر پور استحصال کر کے ہر عید اور ہر موسمی وغیر موسمی تہوار پر لٹیرانہ طرزعمل ہی کا مظاہرہ سامنے آتا رہا۔ اب کی بار بھی عید الضحیٰ پر ایسا ہی ہوا۔ کچھ مثالیں پیش ہیں ۔
جموں وکشمیر بینک بے اعتبار
جموںوکشمیربینک ایک بار پھر عید کی ضروریات اور عوامی خواہشات کی کسوٹی پر پورا اُترنے میں ناکام رہا۔ ۴۸؍ گھنٹے قبل ہی اس کا سارا بینکنگ سسٹم زمین بوس ہوا۔ کاروبار سے وابستہ اداروں کے منتظمین بھی بینک سسٹم کے زمین بوس ہونے پر مرثیہ خواہاںرہے،ایساکیوںہوا؟ کیا یہ بینک کی جانب سے کوئی دانستہ تھا یا کسی حکمت عملی کی کڑی جس کا بُنیادی مقصد اور ہدف لوگوں کے ہاتھ کروڑوں کی رقم نہ لگے کہ مبادا بینک میں جمع پونجی کم ہو کر اس کیلئے کسی نقصان کا موجب بنے یا یہ ہدف اور ایجنڈا تھا کہ عید پر منی سرکولیشن کم سے کم رہے تاکہ کشمیرکا کاروبار اور تجارت مندہ کے دلدل میں ڈبکیاں کھاتا رہے۔
سوال یہ ہے کہ کشمیرمیں بینک سسٹم بار بار کیوں ناکام ہوکر زمین بوس ہوجاتا ہے۔ اگر چہ خود بینک کی جانب سے وقفے وقفے سے سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنے کے تعلق سے اعلانات سامنے آتے رہے ہیں۔ یہ سسٹم دیوالی، ہولی اور دوسرے تہواروں پر ناکام کیوںنہیں ہوتے؟ کیوں ان مواقعوں پر اے ٹی ایم کی اکثریت بھی اپنے خالی پن کا خود اشتہار بنی ہوتی ہے۔یہ سارے سوالات اور بینک کی اہم مواقع پر ناکامی اس بینک سے کاروبار کرنے والوں کیلئے نہ صرف لمحہ فکریہ بن رہے ہیں بلکہ اپنا کاروبار دوسرے بینکوں کی جانب منتقل کرنے کی سنجیدہ سوچ بھی اُبھر رہی ہے!
حکومت کی مہربانی، قصاب بے لگام!
حکومت نے قصابوں اور کوٹھداروں پر مہربان ہوکر کنٹرول آرڈر ختم کرکے ایک کروڑ ۳۰؍لاکھ یوٹی کے شہریوں کو ان دومخصوص طبقوں کے رحم وکرم پر چھوڑ کر ان کے حق میں بے لگامی کی لائسنس عطاکردی۔ اگر چہ قصاب حضرات وغیرہ اس عید پر یہ کہکر شاکی رہے کہ ان کا کاروبار اب کی بار مندہ کا شکار رہا لیکن یہ وہ ناشکر یہ طبقہ ہے جس کی کبھی بھی شکم پر ی نہیں ہوتی۔ قیمتوں اور گوشت کے معیارات پر کنٹرول ختم کرکے حکومت نے ان طبقوں کو نہ صرف کھلی لوٹ اور استحصال کی لائسنس عطاکردی ہے بلکہ یہ طبقہ اب گوشت کے نام پر عوام کو کیا کھلا رہا ہے، ذبح کے نام پر کیا کچھ ذبح کیا جارہاہے کچھ قطعیت اور اعتبار کے ساتھ کہا نہیں جاسکتا ہے۔ غیر معیاری گوشت وارد کشمیر کرکے زندہ ساڑھے تین سو روپے اور چار سو روپے فی کلو اور دکانوں پر پرچون کی قیمت فی کلو ۷۰۰؍روپے وصول کرکے اس طبقہ نے بالآخر اپنے کردار اور باطنی ذہنیت کو خود عوام پر آشکارا کردیا۔
ریڈی میڈ مصنوعات کے نام پر
کشمیرمیں ایک زمانہ وہ تھا جب سلے سلائی ملبوسات کے استعمال اور خریداری کا زیادہ چلن نہیں تھا لیکن زمانہ چونکہ قید میں نہیں رہتا، پر تبدیلی کو اپنے اندر سمونے کی گنجائش رکھتا ہے لہٰذا ریڈی میڈ ملبوسات وغیرہ کا چلن بھی بتدریج عام ہو کر اب گھر گھر کی روایت بن رہی ہے۔ لیکن اس کاروبار سے وابستہ جو بھی ادارے اور لوگ ہیں ہم ان کے کاروبار کے مخالف یا دُشمن نہیں لیکن اس کاروبار کے نام پر جو کچھ بھی ان کا طریقہ واردات کہنا مناسب اور واجبی ہے اب تک رہا ہے یا سامنے آرہا ہے وہ ہر اعتبار سے لوٹ، ناجائز منافع خوری کے ہی زمرے میں شمار کیاجاسکتا ہے۔ ہر نام کو برینڈ کا لیبل چسپاں کرکے خریداروں کو لوٹا جارہا ہے بلکہ اپنی تیا ر کردہ قیمتوں کا لیبل ٹیگ کرکے یہ غلط تاثر دینے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے کہ ایم آر پی کمپنی کا لگا ہوا ہے ہمار ا توبس کردا رسیل تک ہی محدود ہے، یہ دھوکہ ہے ، جھوٹ ہے اور فریب کاری سے عبارت ہے۔
عدمی مزاحمت لوگ بھگت رہے ہیں
بہرحال یہ کچھ اہم ترین شعبے رہے جن کی نشاندہی کی گئی،ورنہ اور بھی کئی شعبے ہیں جن کا بحیثیت مجموعی کرداروعمل اگر عوام دُشمنانہ نہیں لیکن استحصالانہ طرزعمل اور اپروچ سے ہی عبارت ہے۔ یہ سارا کچھ اس اعتبار سے بھی ممکن ہورہاہے کیونکہ یہ کشمیر ہے اور کشمیر کی روایت یہ ہے کہ یہاں عوامی سطح پر مزاحمت کا نہ مزاج ہے اور نہ ہی مزاحمت کیلئے سماجی سطح پر کوئی ضابطہ مروج ہے۔ اس عدم عوامی مزاحمت کی ایک بڑی بلکہ اہم وجہ یہ ہے کہ یہاں جب سبسڈی پر فراہم کئے جارہے چاول پر فی گھرانہ ایک روپے کا اضافہ کیا گیا تو لوگ حکومت کے اس اضافہ کے خلاف سڑکوں پر آگئے لیکن وقت کی حکومت اور حکمرانوں نے عوام کی اس مزاحمت کو پہلے ہی وارمیں کچلنے کیلئے گولی چلا کر ایک احتجاجی شہری کی زندگی چھین لی۔ اس طرح مزاحمتی تحریک کا مزاج اُبھرتے ہی کچل دیاگیا۔ پھر آنیو الے دنوں؍سالوں میں سیاسی مصلحتوں کے تحت اس نوعیت کی مزاحمتوں کو کوئی دوسرا لیبل چسپاں کرکے کچلنے کا راستہ اختیار کیاجاتا رہا۔
عوام کی مزاحمت کو کچلنے اور دبانے کی یہ حکمت عملی آج بھی دوسرے طریقوں سے جاری ہے جس کا فائدہ کاروباری سٹاکسٹ، بیوپاری ، تاجر برادری اور دوسرے طبقے ہر اعتبار سے اور ہر راستہ اختیا رکرکے اُٹھاررہے ہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

 قربانی کا گوشت اور ہم !

Next Post

ہربھجن سنگھ: ہندستان کا کنگ اسپنر

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ہربھجن سنگھ کو عام آدمی پارٹی نے راجیہ سبھا کیلئے نامزد کر دیا

ہربھجن سنگھ: ہندستان کا کنگ اسپنر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.