واشنگٹن///
امریکی کوسٹ گارڈ نے ٹائٹن آبدوز کے دھماکے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ اس حادثہ میں آبدوز میں سوار 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ پانچ امیر افراد 1912 میں ڈوبنے والے مشہور بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
تحقیقات کے انچارج کوسٹ گارڈ کے چیف تفتیش کار جیسن نیوباؤر نے بوسٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ میرا بنیادی مقصد دنیا بھر میں میری ٹائم انڈسٹری کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات دے کر اس طرح کے واقعے کو ہونے سے روکنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شواہد کے ابتدائی سیٹ کو جمع کرنے کا کام جاری ہے جس میں جائے حادثہ پر موجود ملبہ بھی جمع کیا جارہا۔ امریکی تحقیقات کسی بھی ممکنہ قانونی استغاثہ کے بارے میں اگر ضروری ہو تو رائے جاری کر سکیں گی۔
ہفتے کے روز کینیڈا کے حکام نے بھی چھوٹی آبدوز ٹائٹن کے دھماکے کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ آبدوز میں سوار افراد ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب لاپتہ ہوگئے۔ اس حوالے سے سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔
کینیڈا کی ٹرانسپورٹیشن سیفٹی کونسل کی صدر کیتھی فاکس نے کہا کہ ہمارا کام یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا ہوا اور کیوں ہوا اور اس بات کا تعین کرنا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کے پیش آنے کے امکانات یا خطرے کو کم کرنے کے لیے کیا تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ آبدوز کا ملبہ ٹائی ٹینک کے ملبے سے 500 میٹر کے فاصلے پر سمندر کی تہہ سے ملا ہے۔
دنیا بھر کے تفتیش کار اور مبصرین جو معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان میں سے ایک اہم ترین معلومات اس اندوہناک واقعے میں آبدوز کے پانچ مسافروں کی موت کے انداز سے متعلق ہے۔
جمعرات کو امریکی کوسٹ گارڈ کے بیانات میں بتایا گیا تھا کہ آبدوز کے اندر تباہ کن اندرونی دھماکہ ہوا تھا۔ آبدوز سائنس کے ایک ماہر نے انکشاف کیا ہے کہ متاثرین شاید کچھ محسوس کیے بغیر مارے گئے ہوں گے۔ 4 ہزار میٹر کی گہرائی میں آبدوز ٹائٹن کے ملبے کی تصاویر نے مواصلاتی مقامات کا رخ موڑ دیا۔