کیف//
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو کہا ہے کہ روس کی وجہ سے ایک لاکھ 20 ہزار شہریوں کو ماریوپول چھوڑنےسے روک دیا گیا ہے۔
قبل ازین یوکرین کے ایک اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ کیف کے علاقے کے مردہ خانے میں اب ایک ہزار سے زیادہ شہریوں کی لاشیں موجود ہیں، جب کہ کیف نے روس پر الزام لگایا ہے کہ مارچ میں اس علاقے پر قبضے کے دوران سینکڑوں شہریوں کے خلاف "قتل عام” کا ارتکاب کیا گیا تھا۔
کیف کے شمال مغرب میں واقع شہر بوروڈینکا سے بیانات میں نائب وزیر اعظم اولگا سٹیوانیشینا نے کہا کہ کیف کے علاقے کے مردہ خانوں میں 1020 شہریوں کی لاشیں ملی ہیں۔
مارچ کے اواخر میں کیف کے علاقے سے روسی افواج کے انخلاء کے بعد سے اب تک سیکڑوں شہریوں کی لاشیں ملی ہیں۔ یوکرین کے حکام اور مغربی ممالک روس کے خلاف "جنگی جرائم” کے ارتکاب کا الزام لگاتے ہیں تاہم ماسکو نے جنگی جرائم کے ارتکاب کے تمام الزامات مسترد کردیے ہیں۔
اسی تناظر میں کیف ریجن کی پولیس نے جمعرات کو یوکرین کے دارالحکومت کے شمال مغرب میں واقع شہر بوروڈنکا میں 9 لاشوں پر مشتمل دو اجتماعی قبروں کی دریافت کا اعلان کیا۔
کیف ریجن کے پولیس سربراہ آندرے نیپیٹوف نے کہا کہ روسیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے شہریوں” میں دو خواتین اور ایک نوجوان شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس بات کی تصدیق کرنا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ عام شہری ہیں۔
نیبیٹوف نے یہ بھی کہا کہ روسی فوج نے جان بوجھ کر ایسے شہریوں کو گولی مار دی جنہوں نے مزاحمت کا مظاہرہ نہیں کیا اور وہ کوئی خطرہ نہیں تھے۔ ایسے لگتا ہے کہ کچھ متاثرین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ تمام لاشوں کو فارنزک معائنے کے لیے کیف ریجن کے مردہ خانے لے جایا گیا۔
یوکرین کے جنرل اسٹاف نے جمعرات کو صبح کی ایک تازہ بیان میں اعلان کیا کہ روسی افواج ملک کے مشرق میں ڈونیٹسک اور لوگانسک کے علاقوں پر مکمل کنٹرول بڑھانے کے مقصد سے اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ روسی فوج نے میزائل حملے اور پورے یوکرین میں فوجی اور سویلین انفراسٹرکچر پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔