جموں/۲۲جون
جموں کشمیر انتظامیہ نے جمعرات کو دو ڈاکٹروں کی خدمات کو مبینہ طور پر پاکستان میں مقیم گروپوں کے ساتھ’فعال طور پر کام کرنے‘ اور 2009 کے’شوپیان عصمت دری‘ کیس میں ثبوت گھڑنے کے الزام میں ختم کر دیا۔
دو خواتین، آسیہ اور نیلوفر 30 مئی 2009 کو شوپیاں میں ایک ندی میں مردہ پائی گئی تھیں۔ جس کے بعدسیکورٹی اہلکاروں پر ان کی عصمت دری اور قتل الزام لگایا گیا تھا۔
اس کیس نے کشمیر کو 42 دن تک تعطل کا شکار کر دیا۔ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی جانب سے معاملے کی جانچ شروع کرنے کے بعد ہی صورتحال میں بہتری آئی۔ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ دونوں خواتین کے ساتھ کبھی زیادتی نہیں ہوئی۔
دو ڈاکٹروں، ڈاکٹر بلال احمد دلال اور ڈاکٹر نگہت شاہین چلو کو پاکستان کے ساتھ فعال طور پر کام کرنے اور شوپیاں کی آسیہ اور نیلوفر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو جھوٹا ثابت کرنے کی سازش کرنے پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ حکام نے بتایا دونوں خواتین کی موت 29 مئی 2009 کو حادثاتی طور پر ڈوبنے سے ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ڈاکٹروں کا حتمی مقصد سیکورٹی فورسز پر عصمت دری اور قتل کا جھوٹا الزام لگا کر ہندوستانی ریاست کے خلاف عدم اطمینان پیدا کرنا تھا۔