سرینگر//
کرائم برانچ کشمیر نے سرینگر میں ایوی ایشن اور ہاسپٹیلیٹی کورس فراہم کرانے کے بہانے پر طلبا کو لوٹنے کے الزام میں دو افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی ہے ۔
کرائم برانچ کی اقتصادی جرائم ونگ نے یہ چارج شیٹ سری نگر کی ایک پیسنجر ٹیکس عدالت میں داخل کی ہے ۔
ونگ کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا’’برانچ کی اقتصادی ونگ نے پولیس اسٹیشن کرائم برانچ کشمیر (اب اقتصادی جرائم ونگ سری نگر) میں آر پی سی کے دفعات۴۲۰‘۱۲۰ بی کے تحت ایک ایف آئی آر میں نذیر احمد وانی ساکن تراگ پورہ بارہمولہ حال غزالی آباد ایچ ایم ٹی شالہ ٹینگ گھاٹ اور شبنم فیاض ساکن اومپورہ کے خلاف سرینگر کی پیسنجر ٹیکس کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ کیس حکومتی شکایت سیل کی طرف سے موصول ہونے والی ایک تحریری مواصلت پر درج کیا گیا تھا اور بعد میں محکمہ شہری ہوا بازی جموں وکشمیر سے بھی ایک اور مواصلت موصول ہوئی تھی۔
بیان میں کہا گیا’’مواصلت میں الزام لگایا گیا تھا کہ طلبا نے انٹر نیشنل کالج آف ایوی ایشن باغات برزلہ (جو تسلیم شدہ ہے نہ رجسٹرڈ ہے ) میں ایوی ایشن اور ہاسپٹیلیٹی کورس کرانے کے لئے بھاری رقم ادا کی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں۔
بیان میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آگئی کہ پروپرائٹر انٹرنیشنل کالج آف ایوی ایشن باغات برزلہ سری نگر نے مذکورہ کالج کو حکومت کے ریگولیٹری حکام سے رجیسٹریشن حاصل کئے بغیر ہی اپنی سطح پر قائم کیا ہے ۔انہوں نے کہا’’یہ بھی معلوم ہوا کہ مذکورہ پروپرائٹر نے کورس سرٹیفکیٹس پر مختلف لوگو چسپاں کئے ہیں‘‘۔
ترجمان نے بیان میں کہا’’ملزم مالک نے طلبا کو روشن مستقبل اور ملازمت کے تحفظ کے بلند کرکے دھوکہ دیا‘‘۔
کرائم برانچ کے ترجمان نے کہا’’مزید بر آں ،مالک و منیجنگ ڈائریکٹر نذیر احمد وانی نے غیر تسلیم شدہ انٹرنیشنل کالج آف ایوی ایشن باغات برزلہ میں شش ماہی اور یک سالہ کورس کرانے کی آڑ میں طلبا کو ورغلایا اور اس طرح ان سے بھاری رقوم بٹوریں اور دھوکہ دہی سے طلبا (شکایت کنندگان) کو نقصان پہنچایا‘‘۔
ترجمان نے کہا’’ملزمین کے خلاف پی آر سی کے دفعہ۴۲۰/۱۲۰؍بی کے تحت جرم ثابت ہوچکا ہے اور اس کے مطابق عدالتی فیصلہ کے لئے پیسنجر ٹیکس سری نگر کی عدالت میں چارج شیٹ پیش کی گئی۔‘‘