سرینگر//
جموںکشمیر ایجوکیشن محکمہ کے پرنسپل سیکریٹری آلوک کمار نے واضح کیا ہے کہ یونین ٹریٹری میں حجاب یا عبایا پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ وشیو بھارتی سکول کی پرنسپل نے اس حوالے سے کوئی آرڈر نہیں نکالا ۔
کمار کا کہنا تھا کہ وردی کے اوپر طالبات جو بھی پہنیں انہیں اس کی پوری اجازت ہے ۔
ان باتوں کا اظہار کمار نے ایک نیوز پورٹل کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ جموں کشمیر میں حجاب یا عبایا پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے ۔
وشیو بھارتیہ اسکول میں عبایا پر مبینہ پابندی عائد کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پرنسپل سیکریٹری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ اس حوالے سے کوئی آرڈر نہیں جاری کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جوں ہی یہ معاملہ سامنے آیا ہم نے اس کا نوٹس لیا اور فوری طورپر پرنسپل اور اسکول انتظامیہ کے ساتھ بات کی ۔
ان کے مطابق اسکول پرنسپل نے حجاب یا عبایا پر کوئی پابندی عائد نہیں کی اور نہ ہی اسکول انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی آرڈر جاری کیا۔
کمارکا کہنا تھا کہ حجاب یا عبایا کے نیچے اسکول وردی پہننا لازمی ہے اور یہ کوئی غلط بات نہیں۔ان کے مطابق ’’ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں حجاب یا عبایا پر کوئی پابندی عائد نہیں اور طالبات وردی کے اوپر جو بھی پہننا چاہتے ہیں انہیں اس کی پوری آزادی حاصل ہے ‘‘۔
گنڈ حسی بٹ میں پرنسپل کی گرفتاری کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پرنسپل سیکریٹری نے بتایا کہ یہ شرمندگی کی بات ہے کہ پرنسپل کو اس طرح کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے معاملے کی فوری کارروائی عمل میں لا کر پرنسپل کو حراست یں لیا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ مستقبل میں ایسا کوئی واقع پیش نہ آئے اس کے لئے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔
دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے پرنسپل سیکریٹری نے وشیو بھارتی ہائر سکنڈری اسکول رعناواری کا دورہ کیا اور وہاں پر عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کی ۔ذرائع نے کہاکہ دورے کے دوران پرنسپل سیکریٹری نے طالبات کی جانب سے احتجاج کرنے کا مسئلہ اٹھایاجس دوران پرنسپل نے آلوک کمار کوبتایا کہ اسکول انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی آرڈر نہیں جاری کیا ہے ۔
اس سے پہلے طالبات نے الزام لگایا کہ انہیں عبایا پہن کر اسکول احاطے کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے‘لیکن اسکول پرنسپل نے طالبات کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں صرف یہ کہا گیا کہ وہ عبایا کے بغیر کلاسوں میں جائیں ۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ جمعرات کے صبح رعناواری کے وشیو بھارتی ہائر سکنڈی اسکول میں زیر تعلیم کئی طالبات نے احتجاج کیا ۔
طالبات نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ بدھ کے روز پرنسپل نے واضح کیا کہ عبایا زیب تن کرنے والی طالبات کو اسکول کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کے مطابق جمعرات کے روز جب وہ حسب معمول اسکول کے مین گیٹ پر پہنچیں تو انہیں عبایا اتارنے کو کہا گیا ۔انہوں نے کہاکہ ملک کے آئین نے ہر مذہب کے ماننے والوں کو آزادی دی ہے لیکن اسکول انتظامیہ کی جانب سے ان پر دباو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ عبایہ کے بغیر ہی اسکول میں حاضر ہو جائیں ۔
طالبات نے کہاکہ ہر مسلمان عورت کے لئے عبایا اور حجاب ایک پہچان ہے لہذا اسکول انتظامیہ کو یہ سمجھ لینا چاہئے ۔
اس موقع پر والدین نے بتایاکہ ہائر سکنڈری اسکول کی پرنسپل نے خود ہی فرمان جاری کیا کہ طالبات عبایا نہ پہنیں۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے اس پر کوئی پابندی عائد نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی آرڈر نکالا گیا لیکن وشیو بھارتی اسکول کی پرنسپل طالبات کو عبایا اور حجاب نہ پہننے پر دباو ڈال رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے ۔
والدین کا مزید کہنا تھا کہ پرنسپل نے طالبات کو دھمکی دی کہ اگر وہ عبایا پہن کر آئیں گی تو انہیں ڈسچارج سرٹیفکیٹ دی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر احتجاجی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس بھی حرکت میں آئی اور فوری طورپر جائے موقع پر پہنچی۔
دریں اثنا پرنسپل نے عجلت میں بلائی گئی ایک پریس کانفرنس کے دوران طالبات کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کیا۔انہوں نے کہاکہ وردی ایک پہچان ہے لہذ ا طالبات کو اس پر عمل کرنا چاہئے ۔
پرنسپل نے مزید بتایا کہ اسکول انتظامیہ نے عبایا اور حجاب پر کوئی پابندی عائد نہیں کی بلکہ طالبات کو سمجھایاگیا کہ کلاسوں میں وہ عبایا کے بغیر جائیں ۔انہوں نے کہاکہ ہر ایک سکول پر لازم ہے کہ ڈرس کوڈ فالو کریں لہذ ا طالبات کو یہ سمجھ لینا چاہئے ۔
پرنسپل نے مزید بتایا کہ اسکول وردی جس رنگ کی ہے اس رنگ کے عبایا یا حجاب پہننے پر اسکول انتظامیہ کو کوئی حرج نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اسکول انتظامیہ نے احتجاجی طالبات اور ان کے والدین کے ساتھ میٹنگ کی جس کے بعد اس معاملے کو سلجھایا گیا۔