نئی دہلی// پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے کہا ہے کہ ‘‘ہندوستانی ہائیڈرو کاربن، صنعت ترقی کے ایک نئے میدان کی طرف پیشرفت کر رہی ہے ۔ مزید برآں، مالی سال 23-2022 میں 7.2 فیصد اقتصادی نمو، اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال سے پیدا ہونے والے سال کے دوران متعدد عالمی سرخیوں کے باوجود، ہندوستان کی معیشت میں لچک کی نشاندہی کرتی ہے ’’۔ وہ گزشتہ شام، ایف آئی پی آئی کے آئل اینڈ گیس ایوارڈز-2022 کی تقریب میں، لیڈروں، اختراع کار میڈیا کے اہلکاروں اور تیل اور گیس کی صنعت کے علمبرداروں کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر پٹرولیم اور قدرتی گیس اور محنت اور روزگار کے وزیر مملکت رامیشور تیلی، ؛ ایم او پی اینڈ این جی کے سکریٹری پنکج جین بھی موجود تھے ۔
مسٹر ہردیپ پوری نے جی 20 کی ہندوستان کی صدارت کے دوران امریکہ اور برازیل کے ساتھ ‘بایو ایندھن پر عالمی اتحاد’ کے بارے میں بھی بات کی۔ [؟]توانائی کی منتقلی، خلل اور پیمانے کو یکجا کرنے کی اپنی ضرورت کے ساتھ، حقیقی معنوں میں تب ہی کامیاب ہو گی جب تمام شراکت دار، چھوٹے اور بڑے ، ایک دوسرے کی طاقتوں کی تکمیل کے لیے ہم آہنگی کے تعلقات اور مضبوط ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے ذریعے ، تعاون کریں۔ یہ تسلیم کرنا بہت ضروری ہے کہ ہمارا توانائی کی منتقلی کا سفر جاری ہے ، اور ہمیں ایسے چیلنجز کا سامنا ہے جن کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ۔ تاہم، ہماری قوم کے عزم اور لچک کے ساتھ، مجھے یقین ہے کہ ہم ایک پائیدار اور خوشحال توانائی کے مستقبل کی جانب نمایاں پیش رفت کرتے رہیں گے ’’۔
ہندوستانی تیل اور گیس کمپنیوں کے ذریعہ اٹھائے گئے صاف توانائی کے نئے اقدامات کو سراہتے ہوئے ایف آئی پی آئی کی تعریف کرتے ہوئے ، مسٹرپوری نے کہا، ‘‘یہ ایف آئی پی آئی ایوارڈ کی میری دوسری تقریب ہے اور مجھے خوشی ہے کہ اس سال، نئی توانائی کے شعبوں میں ایف آئی پی آئی طلباء کی پی ایچ ڈی تھیسس کے مقالہ کو بھی تسلیم کرتے ہوئے ، اسے 20 سے زیادہ ایوارڈ کے زمرے کی ایوارڈز کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا ہے ۔ وزیر پیٹرولیم نے مزید کہا کہ ایوارڈز کا وقار، ایک سابق سکریٹری کے ساتھ ساتھ، تیل کی سرکاری شعبہ کی کمپنیوں کے سابق سی ایم ڈیز اور نامور سائنسدانوں پر مشتمل تشخیصی کمیٹی کی عظمت سے واضح طور پر عیاں ہے ۔
پروقار ایوارڈز کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے مسٹرپوری نے کہا کہ ایف آئی پی آئی،آئل اینڈ گیس ایوارڈز، تمام شرکاء کو اپنے متعلقہ شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے ایک حوصلہ افزا اور تحریکی پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے قائم کئے گئے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران، ایف آئی پی آئی، آئل اینڈ گیس ایوارڈز،ہندوستان کی تیل اور کیس کی صنعت کے لیے سب سے باوقار ایوارڈز کے طور پر ابھرے ہیں۔ ایوارڈ کے زمروں میں بہترین اختراعی، بہترین خواتین ایگزیکٹو، نوجوان اچیور آف دی ایئر ایوارڈ سے لے کر، تلاش و جستجو اور پیداراو، ریفائننگ، مارکیٹنگ، ڈیجیٹلائزیشن اور پائیداری کے شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی کو نمایاں ایوارڈز کے لیے شامل کیا گیا ہے ۔ یہ سبھی اہم پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں جو صنعت کی علامتی ترقی کا باعث بنتے ہیں۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، مسٹرپوری نے کہا، ‘‘ہندوستان، توانائی کی منتقلی کا ایک با مقصد سفر شروع کر رہا ہے جس کا اختتام 2070 تک ہندوستان میں ‘نیٹ زیرو کاربن’ کے حصول پر ہو گا۔ تاہم، منتقلی کو پائیدار اور مستحکم بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ توانائی کے قابل رسائی اور کم لاگت پہلو برقرار ہیں۔ مسٹرپوری نے کہا جب کہ ہم پیرس کے عزائم کو حاصل کرنے کے لیے ، جی 20 ممالک میں سے صرف ایک ہیں، ہم اس بات سے بھی واقف ہیں کہ آنے والی دہائیوں میں، ہندوستان کی توانائی کے بنیادی بوجھ کو ہائیڈرو کاربن سے پورا کیا جائے گا۔ اس تناظر میں، حکومت ہند نے ہندوستان میں ہائیڈرو کاربن صنعت کے اپ اسٹریم، مڈ اسٹریم اور ڈاون اسٹریم کے شعبوں میں تاریخی اصلاحات کی ہیں’’۔
مسٹرپوری نے مزید کہا کہ توانائی کے شعبے میں بالعموم اور تیل اور گیس کے شعبے میں خاص طور پر اصلاحات، توانائی کے تھفظ، کاروبار کرنے میں آسانی اور توانائی کی منتقلی کے لیے ہماری وابستگی کو ظاہر کرتی ہیں۔ وزیر پیٹرولیم نے مزید کہا کہ‘‘کابینہ نے گیس کی قیمتوں کے تعین میں کئی اہم اصلاحات کی منظوری دے دی ہے جو نہ صرف ہندوستانی شہریوں کے لیے پائیدار، سستی، اور محفوظ توانائی کے مستقبل کی بنیاد رکھے گی، بلکہ نامزدگی کے نئے کنوؤں سے گیس کی پیداوار کو یقینی بنا کر ہندوستان کے ایف اینڈ پی سیکٹر میں، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گی، جن کے فیلڈز کو 20 فیصد زیادہ قیمتیں ملیں گی۔ ان اصلاحات سے این ای ایل پی/ایچ پی-ایچ ٹی فیلڈز کے پرائیویٹ آپریٹرز یا فروری 2019 کے بعد جمع کرائے گئے فیلڈ ڈویلپمنٹ پلانز سے گیس کی نئی پیداوار متاثر نہیں ہوگی’’۔
گیس کی قیمتوں کے تعین میں اصلاحات کے فیصلے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ، مسٹرپوری نے کہا کہ ان کی غیر موجودگی میں گیس کی قیمتیں متبادل ایندھن کے مقابلے کے قابل نہیں ہوتیں اور گیس پر مبنی معیشت کی توسیع میں رکاوٹ بنتی۔ مسٹرپوری نے مزید کہا ‘‘ترجیحی صارفین کے لیے گیس کی قیمتیں اگلے ششماہی میں تقریباً 10فیصدبڑھ چکی ہوں گی اور اس کے بعد کے ادوار میں بڑھتی رہیں گی’’ ۔
پیٹرولیم کے وزیر نے کہا ‘‘انتظامی قیمتوں کا تعین کرنے کا طریقہ کار (اے پی ایم)، ماہانہ اوسط ہندوستانی کروڈ باسکٹ کی قیمتوں کے 10فیصد پر طے کیا جائے گا، جس کی حد (اور فلور( (4امریکی ڈالر/ایم ایم بی ٹی یو) ہوگی۔ پہلے دو سالوں کے لیے حد یکساں رہے گی اور پھر ہر سال کسی بھی قیمت کی افراط زر کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ،0.25امریکی ڈالر/ایم ایم بی ٹی یو بڑھے گی’’۔
حکومت کی دور اندیشی پر روشنی ڈالتے ہوئے ، مسٹرپوری نے صحیح وقت پر لیے گئے درست فیصلوں کے فوائد کی وضاحت کی، ‘‘عام لوگوں نے پہلے ہی منصوبہ بند قیمتوں کا فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ہے ۔ ہم پہلے ہی دیکھ چکے ہیں کہ پی این جی کی اوسط قیمت میں تقریباً 10فیصد کی کمی ہوئی ہے اور سی این جی کی قیمتوں میں 6-7فیصدکمی دیکھی گئی ہے ’’۔ مسٹرپوری نے کہا کہ ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر، ہم اپنی تیل کی طلب کا 85فیصد اور قدرتی گیس کی اپنی طلب کا 50فیصد کے قریب، درآمد کر رہے ہیں، اس لیے ہم ایک منصفانہ اور مستحکم توانائی کی منتقلی کی ضرورت سے بخوبی واقف ہیں۔