جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

بکرا بھی آزاد اور قصاب بھی

عید پر مخصوص کاروباری طبقوں کو بڑا تحفہ

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-06-03
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر کا کو ٹھدار اور قصاب بالآخر سرکاری پنجہ (کنٹرول) سے آزاد ہوگیا۔ اب اس کی دکانیں قیمتوں کو لے کر سربہ مہر نہیں ہونگی، اب کو ٹھدار کو لائسنس کا کوئی مسئلہ پریشان نہیں کرے گا کیونکہ سرکار نے اس کو بھی اپنی غلامی سے آزاد کردیا ہے اور ساتھ ہی تمام متعلقہ سرکاری وغیر سرکاری اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ قیمتوں کے کنٹرول اور لائسنسوں کے حوالوں سے کوئی حرکت نہ کریں بلکہ حکم واضح ہے کہ لائیو سٹاک کے کاروبار سے جوبھی وابستہ ہے۔ کوٹھدار ، قصاب اور مرغ فروش اب آزاد ہیں اور اپنی من مرضی کے مطابق قیمتوں کو تعین کرکے انہیں وصول کرنے کیلئے آزاد اور خودمختار ہیں۔
اس تعلق سے جو سرکاری حکم نامہ اجرا ہوا ہے اس کے مطابق مرکزی سرکار کے متعلقہ ادارے سے مشاورت کے بعد یہ ہدایت ملی ہے کہ ۱۹۷۳ء کے کسی ایکٹ کے تحت جو اقدامات لائسنس اور قیمتوں کے حوالوں سے اقدامات اور فیصلے لئے جاتے رہے ہیں اب آگے چل کر ان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کاروبار سے وابستہ ہر فرد یا ادارہ اب بالکل آزاد ہے۔
اب کوٹھدار کی مرضی ہے کہ وہ ملک کی منڈیوں سے کس معیار کا زندہ گوشت کشمیرکے بازاروں میں فروخت کرنے کیلئے لائے، کیونکہ اب گوشت کے معیار کے بارے میں اس کی کوئی باز پرس نہیں کی جائیگی کیونکہ کئی دہائیوں کی غلامی کے بعد اسے ایک ایسی آزادی مل گئی ہے کہ وہ چاہے بھیڑ بکری کی جگہ گاہک کو ہی ذبح کرے تو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا، بھیڑ بکری کی جگہ گھوڑے اور خچر کو ہی ہلاک کرکے بازار میں لائے تو بھی کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا، اب حکومت اور اس کی ماتحت کچھ اکائیوں کے سروں سے یہ درد بھی ختم ہوگیا کہ زندہ بھیڑ کی قیمت مقرر کی جائے، اوجڑی کی کیا قیمت مقرر کی جائے اور باقی ماندہ گوشت کے لئے کیا نرخ مقرر کئے جائیں جبکہ مرغ فروش بھی اس حوالہ سے ہر طرح کی بندشوں اور کنٹرول سے آزاد ہوگیا ہے۔
حکومت نے یہ قدم کیوں اُٹھایا جبکہ قیمتوں کے تعین کے تعلق سے ایک قانون (عمل آوری کے حوالہ سے اب تک لنگڑا اور کسی حد تک غیر موثر ہی سہی) مجریہ۱۹۷۳ء موجود اور نافذ العمل تھا۔ گذرے پچاس سال کے دوران اس قانون کو چیلنج نہیں کیاگیا اور نہ ہی کسی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے کی طرف سے کوئی اعتراض پیش کرکے ناقابل عمل، ناقابل قبول یا سوسائٹی کے کسی مفاد کے خلاف قرار دے کر آواز اُٹھائی، لیکن اب اچانک حکومت نے لائیو سٹاک سے وابستہ کاروبار کو ڈی کنٹرول کرنے کا فتویٰ صادر کردیا۔ حکومت کا یہ فیصلہ کس کے مفاد میں بہتر سود مند اور منفع بخش اور کس کے مفاد میں اقتصادی بوجھ کے تناظرمیں سم قاتل ثابت ہوگا یہ محتاج وضاحت نہیںہے۔
ظاہر ہے اس کاروبار سے وابستہ طبقہ ہر سال کسی نہ کسی موسمی یا مذہبی تہوار کی آمد آمد کے ساتھ ہی اپنے سٹاک کی مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں ایک اور اضافہ کا دبائو پیدا کرتا رہا، سرکار اور اس کے متعلقہ ادارے مداخلت کرکے قیمتوں کے سر نو تعین کے لئے سر جوڑ کر بیٹھ جاتے، کچھ معاملات میں آفیسروںکی ٹیمیں تشکیل دے کر انہیں بیرونی منڈیوں کی طرف روانہ کیاجاتا ، غرض اس بہانے آفیسروں کو سیر سپاٹہ کا بھی کچھ موقعہ ہاتھ آجاتا، پھر کوٹھداروں، قصابوں اور دوسرے متعلقہ اور غیر متعلقہ افراد اور اداروں کے ساتھ مل بیٹھ کر نئی قیمتوں کا تعین کردیاجاتا۔ یہ دوسری بات ہے کہ سرکاری سطح پر جو قیمتیں مقرر کی جاتی رہی کوٹھدار اور قصاب ان قیمتوں کو تسلیم کرتے رہے ہیں لیکن باہر آکر اپنی مقررہ اور من چاہی قیمتیں مقرر کرکے نہ اپنی خو بدلتے رہے اور نہ وضع۔
حکومت کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب عید قربان کی آمد آمد ہے اور لوگوں کو قربانی کیلئے لاکھوں کی تعدادمیں لائیو سٹاک درکار ہے۔ اس طرح سے دیکھا جائے تو اس مخصوص طبقہ کیلئے یہ عید پر حکومت کی جانب سے ایک بہت بڑا مگر منافع بخش تحفہ ہے اور آنے والے ایام میں اس کا اصلی حجم ثابت ہوگا۔اب آنے والے ایام میں لوگوں پر اس فیصلہ کے کس نوعیت کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس کیلئے زیادہ دیر تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ یہ مخصوص طبقہ کسی حکمت عملی پر نہیں بلکہ اپنے استحصالانہ طرز عمل اور انداز فکر پر یقین بھی رکھتا ہے اور عمل پیرا بھی رہا ہے۔
حکومت کے ڈی کنٹرول کے اس اقدام کا اطلاق روزمرہ استعمال کی اشیاء ساگ سبزیوں اور پھلوں پر بھی ہے یا نہیں اس بارے میں ابھی صورتحال واضح نہیں لیکن یہ بات طے ہے کہ اس قدام سے بازار میں آگ لگ جائیگی اور کم آمدن اور اوسط آمدن والے طبقوں کیلئے حد سے زیادہ پریشانیاں اور مشکلات کے نئے ہمالیہ کھڑ ا ہوسکتے ہیں۔
قیمتوں کے تعین کے حوالہ سے نظام ، لنگڑا اور کسی حد تک غیر موثر ہی سہی، چل تو رہا تھا اور لوگ بھی اس نظام کو اب اپنی روزمرہ زندگی اور معمولات کا ان مٹ حصہ تصور کررہے تھے لیکن نہ جانے کیا حکومت کو سوجھ گئی کہ اس نے ہاتھ کھینچ لینے کا راستہ اختیار کیا۔ اس مخصوص پہلو کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یہ فرض کیاجاسکتا ہے کہ حکومت نے لاکھوں کی آبادی کو چند منافع خور اور استحصال پسند کاروباریوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا۔ عین ایسے وقت جب اقتصادی منظرنامہ روز بروز کمزور ہوتا جارہاہے ، گراں فروشی اور بازار کا غیر متوقع اتار وچڑھائو لوگوںکے گھریلو بجٹوں کو تہہ وبالا کرتا جارہاہے جبکہ کچھ دوسرے انڈیکٹر بھی پریشان کن ہیں۔
عوامی سطح پر اب کوئی شہری قیمتوں کے بارے میں چیخ وپکار نہیں کرے گا، پہلے یہ چیخ وپکار اس تناظرمیں کی جاتی رہی کہ حکومت مخاطب ہے اور داد رسی کا ایک دروازہ کھلا ہے لیکن اب وہ دروازہ بھی بند کردیاگیاہے، اب لوگ چیخ وپکار کریں، سڑکوں پر آکر سراپا احتجاج کریں یا اور اپنے جذبات کے اظہار کیلئے کوئی اور زبان استعمال کریں اب ان کی کوئی سُننے والا نہیں ہے اور نہ کوئی سنے گا۔
بہرحال لوگ ابھی اس مخصوص فیصلے کے تناظرمیں سمجھنے سے قاصر ہیں کہ حکومت نے یہ فیصلہ کس کے مفاد کو مد نظر رکھ کر لیا ہے اور حکومت کو اس فیصلے سے خود کس حد تک فائدہ حاصل ہوسکتا ہے جبکہ یہ بات اب پوشیدہ نہیں کہ اوسط گاہک کے مفاد کو زبردست چوٹ پہنچ گئی ہے اور آنے والے ایام میں اس نوعیت کی پے درپے اور متعدد چوٹیں اسے پہنچتی رہینگی کیونکہ گیند استحصالی او رناجائز منافع خور طبقے کے ہاتھ اور کنٹرول میںآگئی ہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

شہر خستہ کے کتوں کی محسن کی آمد

Next Post

لیونل میسی کا ’مستقبل‘ بارسلونا میں واپسی یا سعودی کلب سے معاہدہ؟

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
میسی رواں سال اپنا آخری فٹبال ورلڈکپ کھیلیں گے

لیونل میسی کا ’مستقبل‘ بارسلونا میں واپسی یا سعودی کلب سے معاہدہ؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.