سرینگر//
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج کہا کہ حکومت کا مقصد جموںوکشمیر کی مویشی پالن‘ زراعت اور اس سے منسلک شعبے کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرنا ہے۔
سنہاجمعرات کو دودھ کے عالمی دِن کی تقریبات اور مویشی اور ڈیری پالن کیلئے سمرمیٹ سے خطاب کررہے تھے۔
اِس تقریب کی صدارت مرکزی وزیر ماہی پروری ، پشو و ڈیری پالن پرشو تم روپالانے کی جس کا اِنعقاد محکمہ پشو اور ڈیری پالن اور جموںوکشمیر یوٹی کے زرعی پیداوار محکمہ نے کیا۔
مرکزی وزیر پر شوتم روپالا نے اِظہار خیالات کرتے ہوئے دودھ کے عالمی دِن کے موقعہ پر کسانوں اور تمام شراکت داروں کو اَپنی مبارک باد پیش کی۔
پالا نے کہا کہ اِس تاریخی تقریب میں ڈیری اور پشو پالن کے کسانوں کی پرجوش شرکت وزیر اعظم نریندرمودی جی کی پالیسیوں او ردُور اندیش قیادت میں جموںوکشمیر کے لوگوں کے پیار اور اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
مرکزی وزیر نے ویکسی نیشن خدمات جیسے موبائیل ویٹرنری یونٹوں ، حکومت کی دیگر کوششیں اور ڈیری سیکٹر کی ترقی میں کوآپریٹیو کا کردار اقدامات پر روشنی ڈالی۔اُنہوں نے ڈیری ، زراعت اور اس سے منسلک شعبے میں بے مثال ترقی حاصل کرنے کیلئے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت یوٹی اِنتظامیہ کی بھی ستائش کی۔
اپنے خطاب میںلیفٹیننٹ گورنر نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر پرشوتم روپالا کا جموںوکشمیر میں زراعت اور اس سے منسلک شعبے کی ترقی کیلئے ان کی مسلسل سپورٹ اور نیشنل ڈیجیٹل لائیو سٹاک مشن کے پائلٹ لانچ میں یوٹی کو بھی شامل کرنے کے لئے بھی شکریہ اَدا کیا۔
سنہا نے کہا کہ جموںوکشمیر میں دودھ کے عالمی دِن کی تقریب ڈیری صنعت کی ترقی میں ڈیری فارمروں ، کاروبار ی اَفراد اور تمام شراکت داروں کی اہم شراکت کو تسلیم کرنے کا ایک اہم موقعہ ہے۔
ایل جی نے مزید کہا کہ دو روزہ سمرمیٹ کے دوران خیالات کا تبادلہ لائیو سٹاک کے شعبے کی تکنیکی صلاحیتوں کو اَپ گریڈ کرنے ، ڈیری سیکٹر کی پیداوار ی صلاحیت ، پروسسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے لئے اقدامات کے لئے نئی قابل عمل حکمت عملی کی نشاندہی کرنے میں مدد کرے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نئے مواقع پیدا کرنے اور مویشیوںکی پرورش اور ڈیری سیکٹر کے شعبے کو تمام شراکت داروں کے لئے مزید منافع بخش بنانے کے لئے یوٹی حکومت کی کوششوں کا اِشتراک کیا۔
سنہا نے کہا’’ ڈیری معاشرے کی خوشحالی اور کاشت کار کنبوں کی معاشی سرگرمیوں میں ایک اہم کردار اَدا کرتی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت جموںوکشمیرپیداواری صلاحیت میں دیرپا اِضافے او رڈیری سیکٹر کی ترقی کو سب سے زیادہ اہمیت دیتی ہے ۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے دیہی معیشت کو تحریک دینے اور اِس شعبے سے وابستہ ایک بڑی آبادی کو روزی روٹی فراہم کرنے میں ڈیر ی شعبے کے تعاون کو اُجاگر کیا۔
ایل جی نے کہا ’’ ڈیری شعبہ زراعت کے جی ڈی پی میں ایک اہم کردار اَدا کرتا رہتا ہے اور اِس طرح کے غور و خوض ،تحقیق اور توسیع کی کوششوں اور مویشیوں کے اِنتظام و پیداوار میں اِضافہ کیلئے ضروری ترمیمات کو تقویت دینے میں اہم کردار اَدا کریں گے۔‘‘
سنہا نے کہا کہ جموںکشمیر مویشیوں او رڈیری شعبے کو تبدیل کرنے اور کسانوں کے معاوضے کو بہتر بنانے کے لئے دوسرے ممالک اور ریاستوں کے ساتھ اَپنے تعلقات کو مضبوط بنارہا ہے ۔
سنہا نے کہا کہ حکومت کے چارے کی پیداوار ، اون کے معیار کو بہتر بنانا او رنسل کشی جیسے مسائل کو حل کرنا دیگر توجہ کے شعبے ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم چارے کی پیداوار میں خود کفیل ہوجائیں گے اور۸۰فیصد چارہ مقامی طور پر کاشت کیا جائے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے ’ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی ) ‘ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیر یوٹی حکومت کسانوں اور نوجوان کاروباریوں کے لئے نئی راہیں پیدا کرنے کے لئے پُر عزم ہے ۔اُنہوں نے کہ حکومت جموںوکشمیر کا مقصد جموں وکشمیر کے مویشی پالن ، زراعت او راس سے منسلک شعبے کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرنا ہے۔
سنہا نے مزید کہا کہ ’ جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈی پی ) ‘ کے تحت یوٹی حکومت مربوط ڈیری ڈیولپمنٹ سکیم شروع کر رہی ہے جو نہ صرف کسانوں کو سماجی تحفظ فراہم کرے گی بلکہ لوگوں کو روزگار اور کاروبار کے مواقع بھی فراہم کرے گی۔
ایل جی نے کسانوں کی مالی شمولیت اور جموںوکشمیر یوٹی کی کاشت کار طبقے تک آسان قرض تک رَسائی کے بارے میں قیمتی تجاویز کا اِشتراک کیا۔ اُنہوں نے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے بینک کاری نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سنہا نے کہا کہ ہمیں زراعت اور اس سے منسلک شعبے کے ۲۵ ممکنہ منصوبوں کی نشاندہی کرنی چاہیے اور معروف یونیورسٹیوں اور تعلیمی اِداروں میں ایسی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے جس سے یہ منصوبے ملک کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔ اُنہوں نے سکاسٹ کی مثال پیش کی جسے حال ہی میں درآمدات پر انحصار کرنے کے بجائے جموں و کشمیر میں ٹیولپ کے پودے لگانے کے مواد کو اُگانے کے امکانات تلاش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ زرعی شعبے پروجیکٹوں کی رہنمائی کے لئے پی ایم یوز کی ایک فہرست بنائے اور ہمالین سٹیٹوں اور یوٹیز کو موصول ہونے والی اِسی طرز پر بین الاقوامی فنڈنگ کے لئے جموںوکشمیر یوٹی کو غور کرنے پر بھی زور دیا۔