سرینگر//
جہاں ایک جانب پاکستان اور چین نے کشمیر میں جی ۲۰؍ اجلاس کی میزبانی پر اعتراض ظاہر کیا ہے وہیں اس بیچ بھارت میں برطانوی ہائی کمشنر نے ٹورازم ورکنگ گروپ کے سرینگر میں۲۲تا۲۴مئی منعقدہ تقریب میں برطانیہ کے نمائندوں کی شرکت کی تصدیق کی ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن نے ’’انٹیگریٹڈ ریویو ریفریش‘‘ کی ریلیز پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار کیا۔
تقریب میں انہوں نے سیکورٹی، دفاع، ترقی اور خارجہ پالیسی کے شعبوں میں برطانوی حکومت کی ترجیحات اور منصوبوں کا ذکر کیا۔
سوالات کے جوابات دیتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر‘ الیکس ڈبلیو ایلس نے دیگر شعبوں بالخصوص دو طرفہ تعلقات کے پہلوؤں پر بھی گفتگو کی۔اس سوال پر کہ کیا برطانیہ جی ۲۰ تقریب کیلئے نمائندوں کو سرینگر بھیجے گا؟ انہوں نے کہا، ’’ہم ٹورزم ورکنگ گروپ کیلئے کشمیر میں (موجود) ہوں گے۔ ہم بھارت کی جی ۲۰صدارت کے دوران پورے بھارت میں ورکنگ گروپ کے اجلاسوں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔‘‘
جی۲۰ ممالک کے نمائندوں کے علاوہ بین الاقوامی اداروں اور مہمان ممالک کے مندوبین بھی ہوں گے جو معروف ڈل جھیل کے کنارے پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں ملاقات کریں گے۔ ایس کے آئی سی سی جی ٹونٹی اجلاس کا مرکزی مقام ہے۔
توقع ہے کہ۲۰۰ مندوبین اس میں شریک ہوں گے اور اس میں جی ۲۰ممالک کے مندوبین، بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ساتھ مہمان ممالک کے مندوبین بھی شامل ہوں گے۔
دریں اثنا جموں و کشمیر کے راجوری سیکٹر میں حالیہ عسکریت پسندوں کے حملے کے پیش نظر سیکورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں پانچ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جہاں شہر سرینگر کو خوبصورت اور جاذب نظر بنائے جانے کے حوالہ سے دن رات کام جاری ہے وہیں سیکورتی کے بھی سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
حالیہ دنوں سیکورٹی ایجنسیز نے جی ٹونٹی سے قبل یا ان ایام میں فدائین حملوں کا خدشتہ ظاہر کیا ہے جس کے پیش نظر آرمی اسکولز میں ۲۵مئی تک چھٹی دی گئی ہے وہیں سیکورٹی میں مزید اضافہ کیا گیا ہے اور ڈرونز کے ذریعے بھی حساس مقامات کی نگرانی کی جا رہی ہے۔