نئی دہلی//ہندوستان کے سابق کوچ روی شاستری کا ماننا ہے کہ ممبئی انڈینس کے کپتان روہت شرما کے چیلنجز دو سال پہلے کے مقابلے ‘دوگنے’ ہوگئے ہیں۔
شاستری نے آئی پی ایل میں روہت کی کپتانی کے بارے میں ای ایس پی این کرک انفو کے پروگرام میں کہاکہ "آپ کے پاس وہ وسائل نہیں ہیں جو آپ کے پاس دو یا تین سال پہلے تھے۔ ایک کپتان کے طور پر ان کے چیلنجز دوگنا ہو جاتے۔ دو سال پہلے ان کے لیے چیزیں کافی اچھی تھیں، بس، میدان میں جاؤ اور اپنا کام کرو۔”
انہوں نے کہا کہ”پھر چیلنج آتا ہے کہ آپ انہیں (ٹیم) کو کیسے آگے لے کر جاتے ہیں۔ آپ اپنی ٹیم کو کیسے متحرک کرتے ہیں، آپ ایک گروپ کیسے بناتے ہیں۔ آپ کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کھیل کے ایک مخصوص حصے میں کون سا کھلاڑی موجود ہے۔ صحیح فٹ بیٹھتا ہے کہ نہیں۔”
واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں میں ممبئی کو کئی اہم کھلاڑیوں کو ریٹائرمنٹ اور دیگر وجوہات کی وجہ سے الوداع کہنا پڑا ہے۔
آئی پی ایل میں دو نئی ٹیموں کی آمد کے بعد ہاردک پانڈیا اور کرونل پانڈیا بالترتیب گجرات اور لکھنؤ کی ٹیموں میں چلے گئے۔ لاست ملنگا اور کیرون پولارڈ نے تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی، جب کہ ٹاپ باؤلر جسپریت بمراہ انجری کے باعث اس سال کے آئی پی ایل سے باہر ہو گئے۔
جوفرا آرچر گزشتہ سال ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد اس سال آئی پی ایل کھیل رہے ہیں، لیکن وہ بھی اپنی لے تلاش کرنے میں وقت لگا رہے ہیں۔ آئی پی ایل کی سب سے کامیاب فرنچائز کے پاس اس وقت اپنے پرانے کھلاڑیوں میں صرف روہت، ایشان کشن اور سوریہ کمار یادو ہیں۔
بڑے ناموں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ممبئی پچھلے سال آئی پی ایل ٹیبل میں سب سے نیچے تھی، جبکہ اس سال بھی وہ چھٹے نمبر پر ہے۔ شاستری کا ماننا ہے کہ روہت کی خراب فارم ان کی کپتانی پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔
شاستری نے کہاکہ "اگر آپ کے بلے سے رنز آنا شروع ہو جائیں تو کپتان کے طور پر آپ کا کام آسان ہو جاتا ہے۔ میدان پر آپ کی حرکت وسکنات بدلنے لگتی ہیں، آپ کی توانائی مختلف ہوتی ہے۔ خراب فارم کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہاکہ "یہی وجہ ہے کہ بطور کپتان یہ زیادہ اہم ہے کہ آپ کی کارکردگی میں نکھار آئے۔ اب یہ مشکل ہے کہ وہ اپنے کیریئر میں جس مرحلے پر ہیں اور اس کے پاس کس قسم کی ٹیم ہے۔”