شکر کیجئے کہ گوا میں کچھ ہوا نہیں اور یہ عالم ہے… اگرکچھ ہوتا تو… تو نہ جانے کیا ہو تا ۔ دونوں وزرائے خارجہ میں بات نہیں ہو ئی … ملاقات نہیں ہو ئی … دونوںکہتے ہیں کہ یہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ میں کوئی باہمی ملاقات نہیں تھی… بلکہ ایس سی او کا اجلاس ہے… اس لئے اسلام آباد اور نہ دہلی نے کسی ملاقات کی درخواست کی تھی… دونوں وزرائے خارجہ کو اس کا ملال بھی نہیں ہے کہ انہوں نے ایک دوسرے سے ملاقات کیوں نہیں کی‘ بات کیوں نہیں کی… لیکن… لیکن لگتا ہے کہ ان کے بغیر سب کو غصہ ہے… ملال ہے ‘شکوہ بھی ہے کہ ملاقات اور بات کیوں نہیں ہو ئی ۔ بھئی شکر کیجئے کہ ملاقات اور نہ بات ہوئی … ہوتی تو… تو جانے کیا ہو تا ۔ یہاں کم اُدھر‘اُس پار زیادہ ہو تا کہ… کہ پاکستان میں بھونچال آیا ہوا ہے… ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور… اور ان لوگوں میں عمران خان بھی شامل ہے ‘ جو بلاول بھٹو کی جان کے پیچھے پڑ گئے ہیں… اس لئے پڑ گئے ہیں کہ بلاول بھارت کیوں گئے کہ … کہ بھارت جاکر انہوں نے خود اور ملک کی بھی بے عزتی کرائی… کیسے کرائی ہم نہیں جانتے ہیں… کوئی کہتا ہے کہ جے شنکر ایک مغرور اور متکبر وزیر خارجہ ہے… کسی کو اس بات پر اعتراض ہے کہ جے شنکر کے’نمستے‘ کے جواب میں بھی بلاول نے نمستے کیوں کیا … انہیں اس کا جواب ہاتھ جوڑ کر نہیں بلکہ آداب یا سلام سے دینا چاہئے تھا … جس طرح سے بلاول بھٹو کا گوا میں استقبال ہوا… ہوئی اڈے پر استقبال ہوا ‘ اس پر بھی اعتراض کیا جارہا ہے… یوں سمجھ لیجئے کہ کس کس بات پر اعتراض نہیں کیا جارہا ہے… اگر بلاول نے نمستے کا جواب نمستے سے نہیں بلکہ سلام سے دیا ہوتا تو… تو اس پر بھی اعتراض کیا جاتا … اگر دونوں میں ملاقات اور بات ہو تی تو… تو اس ملاقات اور بات کے نتیجہ خیز نے ہو نے پر بھی کیا کیا نہیں سننا پڑتا … ہم تو صاحب اس سب سے جو ایک بات سمجھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ … کہ کوشش ہورہی ہے… یہ کوشش کہ جب جولائی میں ایس سی او کا سربراہی اجلاس ہو گا تو… تو اس سربراہی اجلاس میں پاکستان کے وزیر اعظم کی متوقع شرکت کو کسی طرح سبوتاژ کیا جائے … اسے روکا جائے … پاکستان کے وزیر اعظم پر اتنا دباؤ ڈالا جائے کہ… کہ وہ ہندوستان آنے کا خیال اپنے دل سے نکال دیں… بالکل اسی طرح جس طرح منموہن سنگھ دس سال تک پاکستان جانے کا خیال دل میں پالتے رہے … لیکن وزیر اعظم ہو نے کے باوجود وہ ایسا نہ کر سکے … ہمیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے… لیکن اس پر اعتراض ‘اُس پر اعتراض ‘ اس کی تنقید ‘اُس ی تنقید سے آخر حاصل ہو گا کیا…یقینا ووٹوں کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہو گا… بالکل بھی نہیں ہوگا ۔ ہے نا؟