کچھ لوگ ‘ غصے سے آگ بگولہ ہو گئے ہیں اور… اور اس لئے ہو گئے ہیں کیونکہ پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ میں گوا میں ایس سی او اجلاس میں کوئی باہمی ملاقات نہیں ہوئی… اس بات پر وہ غصے سے لال پیلا ہو رہے ہیں… ان کے جلے پر اس وقت نمک پاشی ہو ئی جب بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ہاتھ نہیں ملایا… ان سے مصافحہ نہیں کیا… بلکہ’نمستے‘ میں ہی انہیں ٹرخادیا…ان لوگوں کو یہ بات بھی پاگل بنا رہی ہے کہ ان لوگوں کا جاننا اور ماننا ہے کہ… کہ دونوں ممالک نے ایک اچھا موقع ضائع کیا … انہیں گوا کا فائدہ اٹھا کر ایک دوسرے سے بات چیت کرنی چاہئے تھی… کہ… کہ ایسا مواقع بار بار نہیں آتے ہیں… بالکل بھی نہیں آتے ہیں… ہم اتفاق کرتے ہیں کہ ایسے مواقع بار بار نہیں آتے ہیں… بارہ بارہ سال بعد آتے ہیں ۔ آخری بار حنا ربانی کھر نے ۲۰۱۱ میں بھارت کا دورہ کیا تھا… لیکن صاحب اس کا مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ ماضی میں جو ہوااس کو ہی دہرایا جائے… وہی گھسی پٹی لکیر !نہیں صاحب ہم اس کے قائل نہیں ہیں…اور بالکل بھی نہیں ہے ۔دونوں ممالک میں انگنت بار بات چیت ہو ئی ‘ ہاتھ ہی نہیںملائے بلکہ ایک دوسرے کے گلے بھی لگ گئے … لیکن نتیجہ کیا نکلا؟یہ بات آپ بھی جانتے ہیں اور… اور ہم بھی ۔اور یہ بھی تو سچ ہے اور جیسا کہ کسی شاعر نے کہا ہے کہ…کہ دل سے ملنے کی تمنا ہی نہیں جب دل میں … ہاتھ سے ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے… اس لئے اگر جئے شنکر اور بلاول بٹھو نے گوا میں ہاتھ بھی نہیں ملایا تو… تو ہم اس سے یہی اخذ کریں گے کہ دونوںنے ماضی سے سبق حاصل کیا ہے… دونوں نے ماضی سے کچھ سیکھ لیا ہے اور… اور سو فیصد سیکھ لیا ہے… یہ سیکھ لیا ہے کہ یہ دونوں ممالک کی تقدیر میں لکھا ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے نفرت اورعداوت میں زندگی بسرکریں … کہ جہاں ۷۵ سال ایسے ہی گزر گئے … وہاں آئندہ کے ۷۵ سال بھی اگر ایسے ہی گزر جائیں تو… تو بھی سورج روز طلوع ہو گا… اسی آن ‘بان اورشان سے روز طلوع ہو گا… اور ہاں مشرق سے طلوع ہو کرمغرب میںہی غروب ہو گا … ہے نا؟