سرینگر/۵مئی
حکام نے جمعہ کو بتایا کہ جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں دہشت گردوں کے ساتھ تصادم میں پانچ فوجیوں کی موت ہو گئی ہے اور ایک زخمی ہوا ہے۔
ایک دفاعی ترجمان نے کہا کہ فوج نے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے ایک آپریشن شروع کیا تھا جو فوج پر حالیہ حملے کے ذمہ دار تھے جس میں پانچ فوجی مارے گئے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ آپریشن کے دوران، ”دہشت گردوں نے جوابی کارروائی میں دھماکہ خیز مواد اڑا دیا“۔ فوج نے بتایا کہ دو فوجیوں کی موقع پر ہی موت ہو گئی، چار دیگر زخمی ہوئے اور انہیں کمانڈ ہسپتال ادھم پور منتقل کر دیا گیا۔ ان میں سے تین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ چکے ہیں۔
یہ آپریشن راجوری ضلع کے کنڈی علاقے میں کیسری ہل پر شروع کیا گیا۔ فوج نے کہا کہ انہیں ایک غار میں دہشت گردوں کے ایک گروپ کی موجودگی کی خاص اطلاع ملی تھی۔
فوج کے مطابق دہشت گردوں کا گروپ 20 اپریل کو پونچھ ضلع کے بھاٹا دھریاں میں فوج کے ایک ٹرک پر گھات لگا کر حملے میں ملوث ہے۔ حملے میں 5 فوجی مارے گئے، اور دہشت گرد بھی گرے ہوئے فوجیوں کے ہتھیار لے کر فرار ہوگئے۔
فوج کے ترجمان نے کہا”ہندوستانی فوج کے کالم جموں کے علاقے میں بھاٹا دھریاں کے ٹوٹا گلی علاقے میں فوجی ٹرک پر گھات لگا کر حملے میں ملوث دہشت گردوں کے ایک گروپ کو ختم کرنے کےلئے انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیاں کر رہے ہیں“۔انہوں نے کہا کہ آس پاس سے اضافی نفری کو تصادم کی جگہ پر بھیج دیا گیا ہے۔
فوج کے مطابق، ابتدائی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گردوں کا ایک گروپ علاقے میں پھنسا ہوا ہے اور ’دہشت گرد گروپ میں ہلاکتوں کا امکان‘ ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ واقعہ اکتوبر 2021 میں راجوری پونچھ کے علاقے میں ہونے والے آپریشن کا اعادہ ہے، جب دہشت گردوں کے ساتھ تصادم میں پانچ فوجی مارے گئے تھے۔
اس کے بعد ہونے والے آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے حملے میں مزید چار فوجی ہلاک ہو گئے۔ایک ماہ کے آپریشن کے بعد بھی کسی دہشت گرد کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
گزشتہ ماہ کے بھاٹا دھریاں حملے کے بعد، حملہ آوروں کا سراغ لگانے میں بڑی کامیابی کے بغیر ایک بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی جاری ہے۔
فوج نے کہا ہے کہ آپریشن جاری ہے اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔