نئی دہلی//سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کے ملزم طلباء لیڈر آصف اقبال تنہا، کلیتا اور نتاشا نروال کو دی گئی ضمانت کو چیلنج کرنے والی دہلی پولیس کی عرضی کو منگل کو خارج کر دیا۔
فروری 2020 میں دارالحکومت دہلی کے مشرقی-شمالی ضلع میں فسادات میں 53 افراد ہلاک، جب کہ 700 سے زیادہ زخمی ہوئے ۔ اس معاملے میں ملزم تین طلبہ رہنماؤں کو پولیس نے مئی 2020 میں گرفتار کیا تھا، جنہیں تقریباً ایک سال تک جیل میں رہنا پڑا۔
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد پولس کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت کی سماعت کو طول نہ دیا جائے ۔
اپیل کو خارج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اس حقیقت پر بھی زور دیا کہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو ایک نظیر کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہیے ۔
برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے دہلی پولیس کے دلائل کو مسترد کر دیا، جس نے معاملے کی سماعت بدھ تک ملتوی کرنے کی مانگ کی تھی۔ بنچ نے کہا کہ اس معاملے کو کئی بار ملتوی کیا جا چکا ہے اور اب اس معاملے میں کچھ نہیں بچا، خاص طور پر جب ملزمان تقریباً دو سال سے ضمانت پر باہر ہیں۔
ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے دہلی پولیس نے عدالت عظمیٰ کے سامنے دلیل دی تھی کہ ملزم کو ضمانت دینے کے لیے کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے ۔ ہائی کورٹ نے چارج شیٹ کے نتائج کو نظر انداز کر دیا۔ عدالت نے اپنا فیصلہ شواہد کی بجائے غیر ضروری حقائق پر بنیاد بنایا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے 15 جون 2021 کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے ) کے تحت مئی 2020 میں گرفتار کیے گئے تینوں ملزمان کو ضمانت دی تھی۔ دہلی پولیس نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جس پر سپریم کورٹ نے جون میں ہی نوٹس جاری کیا تھا۔