جنیوا//
ہفتے کے آغاز کے ساتھ سوڈان میں جاری لڑائی تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی، خرطوم میں فضائی حملوں، طیارہ شکن ہتھیاروں اور توپوں کے گولوں کی آوازیں اب بھی سنی جا سکتی ہیں اور شہر کے کچھ حصوں سے گہرا دھواں اٹھ رہا ہے۔
جمعہ کو جنگ بندی میں 72 گھنٹے کی توسیع کے اعلان کے باوجود فوج اور اس کے حریف نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی جاری رہی۔ فضائی حملوں اور گولہ باری نے خرطوم اور اس سے ملحقہ شہروں بحری اور ام درمان کو ہلا کر رکھ دیا۔
فوج اور نیم فوجی سریع الحرکت فورس (آر ایس ایف) کے درمیان 15 اپریل سے جاری اقتدار کی لڑائی میں سینکڑوں ہلاک ہو گئے اور ہزاروں لوگ اپنی جانیں بچا کر نقل مکانی کر چکے ہیں۔ تشدد کی اس لہر نے جمہوریت کی راہ پر گامزن ملک کو پٹری سے اتار دیا ہے۔
اس لڑائی نے مغربی دارفور کے علاقے میں دو دہائیوں پرانے تنازعے کو بھی زندہ کر دیا ہے جہاں اس ہفتے متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فوج دارالحکومت میں آر ایس ایف فورسز کے ٹھکانوں پر جیٹ طیارے یا ڈرون بھیج رہی ہے ، جہاں بہت سے شہری جنگ کی وجہ سے ایندھن، پانی ، بجلی اور غذائی اشیاء کی قلت کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق کم از کم 512 افراد ہلاک اور 4200کے قریب زخمی ہوئے ہیں، خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، لڑائی کے صرف پہلے ہفتے میں ہی ملک میں 75,000سے زیادہ افراد اندرونی طور پر نقل مکانی پر محبور ہو گئے تھے۔
دارالحکومت میں صرف 16 فیصد ہسپتال معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
غیر ملکی طاقتوں کی ثالثی میں، تازہ ترین جنگ بندی، اتوار کی آدھی رات تک جاری رہے گی۔مگر اس دوران ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف )نے فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ام درمان اور کوہ اولیاء میں اس کے اڈوں پر فضائی حملے کر رہی ہے۔ جبکہ فوج نے آر ایس ایف کو جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
تشدد کے باعث ہزاروں سوڈانی پناہ گزین سرحدوں کے پار جانے پر مجبور ہوگئے جس سے افریقہ کے غیر مستحکم خطے میں مزید عدم استحکام کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
بعض ممالک نے گزشتہ ہفتے اپنے سفارت کاروں اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے، بشمول ایئر لفٹوں کے ذریعے۔
برطانیہ نے کہا کہ اس کا انخلاء ہفتہ کو ختم ہو جائے گا۔
امریکہ نے کہا کہ کئی سو امریکی زمینی، سمندری یا ہوائی راستے سے سوڈان سے روانہ ہوئے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، 300 امریکیوں کو لے کر بسوں کا ایک قافلہ جمعہ کو دیر گئے خرطوم سے 525 میل (850 کلومیٹر) کی مسافت پر بحیرہ احمر کی جانب روانہ ہوا۔ یہ امریکہ کے زیر اہتمام شہریوں کے انخلاء کی پہلی کوشش ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شامداسنی نے کہا کہ دارفور میں، فوج اور آر ایس ایف کی جنگ میں پیر سے اب تک کم از کم 96 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔