نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے موسمیاتی تبدیلی کوعالمی تحریک بننے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آج کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ صرف کانفرنس کی میزوں پر نہیں کیا جا سکتا۔اس جنگ ہر گھر میں کھانے کی میز پر بھی لڑنی ہو گی۔
وزیر اعظم نے آج ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ورلڈ بینک کے پروگرام’میکنگ اٹ پرسنل:ہاؤ بیہئرئل چینج کین ٹیکل کلائمنٹ چینج‘سے خطاب کیا۔
مودی نے اس موضوع کے ساتھ اپنی ذاتی وابستگی کا اعتراف کیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ یہ ایک عالمی تحریک بن رہاہے ۔
چانکیہ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے معمولی کاموں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ’اپنے آپ میں، اس زمین کے لیے کیا جانے والا ہر اچھا کام معمولی ہے ۔ لیکن جب دنیا بھر میں اربوں لوگ اسے ایک ساتھ کرتے ہیں تو اس کا اثر بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ ہمارا مانناہے کہ ہماری زمین کے لیے درست فیصلے کرنے والے لوگ ہماری زمین کو بچانے کی جنگ میں بہت اہم ہیں۔ یہ مشن زندگی کا مرکز ہے ‘‘۔
لائف تحریک کے آغاز کے بارے میں بات کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ۲۰۱۵میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انہوں نے رویے میں تبدیلی کی ضرورت پر بات کی تھی اور اکتوبر۲۰۲۲میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انہوں نے مشن لائف کا آغاز کیا۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ سی او پی۔۲۷کے نتائج کی دستاویز کی تمہید بھی پائیدار طرز زندگی اور استعمال کے بارے میں بات کی گئی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر لوگ یہ سمجھ لیں کہ نہ صرف حکومت بلکہ وہ بھی اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں ’ان کی تشویش کاروائی میں بدل جائے گی‘۔
وزیر اعظم نے کہاکہ ’’موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ صرف کانفرنس کی میزوں پر نہیں کیا جا سکتا۔ اس لڑائی کو ہر گھر میں کھانے کی میز پر بھی لڑنی پڑے گی۔ جب کوئی سوچ بحث کی میزسے اٹھ کر کھانے کی میز تک پہنچتی ہے ، تو یہ ایک عوامی تحریک بن جاتی ہے ۔ ہر خاندان اور ہر فرد کو اس بات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کے انتخاب سے زمین کو بچانے کی لڑائی کو وسعت دینے اور تیزی فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ مشن لائف موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کو جمہوری بنانے کے بارے میں ہے ۔ اگر لوگوں کواس بات کیلئے بیدار ہو جاتے ہیں تو ان کی روزمرہ کی زندگی میں چھوٹے سے چھوٹے کام بھی طاقتور ہیں، تو اس کا ماحول پر بہت مثبت اثر پڑے گا۔‘‘