نہیں صاحب ہمیں غلام نبی آزاد میں کوئی دلچسپی ہے اور… اور نہ پی ڈی پی سے کوئی انسیت ہے… ہمیں ان دونوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ لیکن… لیکن آزاد صاحب نے مفتی سعید مرحوم کے بارے میں کچھ بھی لکھا ہے… اپنی سوانح عمری میں لکھا ہے‘ نہ جانے یہ ہماری حلق سے نیچے کیوں نہیں اترتا ہے… بالکل بھی نہیں اتر تا ہے ۔آزاد صاحب کہتے ہیں ۲۰۰۲میں ان کے پاس ۴۲ ممبران اسمبلی کے حمایتی خطوط تھے… وہ آسانی سے جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ بن سکتے تھے… لیکن … لیکن انہیں خیال… جی ہاں انہیں خیال آیا کہ کیوں نہ مفتی صاحب کی پارٹی کو بھی حکومت کا حصہ بنایا جائے …اور انہوں نے ایسا ہی کیا… سخاوت کا مظاہرہ کیا اور… اور اس کے بدلے میں مفتی سعید نے ان کی اس سخاوت کا غلط اور ناجائز فائدہ اٹھایا اور… اور سو فیصد اٹھایا ۔ایک بات جو ہماری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ کیا آزاد صاحب کانگریس میں اتنے آزاد تھے ‘ انہیں اتنی آزادی حاصل تھی کہ وہ خود ہی فیصلہ کرتے کہ ۴۲ ممبران اسمبلی کی حمایت ہونے کے باوجود وہ مفتی صاحب کو حکومت میں شامل کرنے کا خیال بھی لاتے ؟نہیں صاحب یہ ممکن نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔آزاد صاحب صحیح نہیں کہہ رہے ہیں کہ… کہ ان کے پاس ۴۲ ممبران اسمبلی کی حمایت تھی … اور انہیں پی ڈی پی کی حمایت درکار نہیں تھی ۔۲۰۰۲ کے اسمبلی الیکشن میں این سی کو ۲۸‘ کانگریس کو ۲۰ جبکہ پی ڈی پی کو ۱۶ نشستیں ملی تھیں… وہ ۲۲؍اممبران کون تھے جن کی آزاد کو حمایت حاصل تھی … ظاہر ہے وہ این سی میں سے نہیں تھے… پھر وہ ۲۲ کون تھے …؟ان انتخابات میں ۱۳؍آزاد امیدوروں نے بھی الیکشن جیتا تھا … کیا وہ تھے…اگر وہ سب کے سب تھے تو بھی مزید ۹ کی ضرورت تھی … وہ ۹ کون تھے…۴ پنتھرس پارٹی کے؟پھر بھی مزید ۵ کی ضرورت تھی… اور اگر دوسری چھوٹی چھوٹی جماعتوں کی حمایت حاصل بھی ہو تی تو بھی آزاد صاحب کو ایک مستحکم حکومت کیلئے پی ڈی پی یا این سی کی ضرورت تھی… یہ بات کانگریس ہائی کمانڈ کی سمجھ میں آگئی تھی… سو انہوں نے فیصلہ مفتی کے حق میں کیا… یہ کانگریس کی ہائی کمانڈ کا فیصلہ تھا… آزاد صاحب کا نہیں… بالکل بھی نہیں … یہ ان کا فیصلہ ہو بھی نہیں سکتا تھا… اس لئے ان جناب کا یہ کہنا کہ ان کی ’سخاوت‘کا مرحوم مفتی نے غلط فائد اٹھا یا … یقینا صحیح نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہے نا؟