سرینگر/ 26مارچ
ماہ مبارک رمضان کے پیش نظر سرینگر سمیت وادی بھر کے بازاروں میں اتوار کے روز تمام ڈھابے اور ہوٹل بند رہے جبکہ سرینگر میں واقع مشہور ’فوڈ سٹریٹ‘میں بھی تمام دکان بند رہے ۔
یو این آئی کے ایک نمائندے جس نے سری نگر کے بیشتر علاقوں کا دورہ کیا نے بتایا کہ اتوار کے روز ماہ رمضان کے پیش نظرتمام ڈھابے ، ہوٹل اور ریستوران بند تھے ۔
سیول لائنز میں واقع فوڈ سٹریٹ جہاں دن بھر لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے ،میں بھی ہوکا عالم طاری رہا۔
بعض جگہوں پر ڈھابوں اور ہوٹل مالکان کو دکانوں کی صفائی میں محو دیکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ افطار کے بعد لوگ ان کے ڈھابوں اور ہوٹلوں پر آتے ہیں۔
پکوڑے وغیرہ فروخت کرنے والے درجنوں دکانوں کو بھی بند دیکھا گیا تاہم مٹھائیاں بیچنے والے دکان کھلے تھے ۔ادھر مشہور جھیل ڈل علاقے میں سیاحوں کے لئے ڈھابے اور ہوٹل کھلے رہے ۔
وادی کے تمام ضلع صدر مقامات اور قصبہ جات سے بھی اتوار کے روز رمضان کے پیش نظر بازاروں میں ڈھابے اور ہوٹل بند رہنے کی اطلاعات ہیں۔
تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر چہ یہ ڈھابہ والے اور ہوٹل مالکان رمضان کے پہلے دو تین دن ڈھابوں اور ہوٹلوں کو بند رکھتے ہیں تاہم بعد میں یہ لوگ ڈھابوں یا ہوٹلوں کے دروازوں پر پردے ڈال کر کام کرتے ہیں۔
تاہم بانڈی پورہ اور دیگر کئی علاقوں میں دیکھا گیا کہ ہوٹل اور ڈھابے مالکان ماہ رمضان کے دوران کسی دوسرے ذریعہ سے روزی روٹی کی سبیل کرتے ہیں لیکن اپنے دکانوں کو ماہ رمضان کے تقدس کے پیش نظر مہینہ بھر بند رکھتے ہیں۔
دریں اثنا جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی وادی کشمیر میں سحری کے وقت ڈھول بجاکر لوگوں کو جگانے کی روایت برقرار ہے ۔ تاہم یہ فریضہ انجام دینے والے سحر خوانوں کی تعداد ہرگذرتے سال کے ساتھ کم ہوتی جارہی ہے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سائنس کی بدولت موبائیل فونوں اور گھڑیوں میں الارم کی سہولیت آنے کے بعد بھی وادی میں سحر خوانوں کا لوگوں کو سحری کے وقت نیند سے جگانے کا سلسلہ رک نہ گیا۔ بیشتر سحرخوانوں کا کہنا ہے کہ وہ رمضان المبارک کی آمد کا انتظار سال بھر کرتے رہتے ہیں۔