سرینگر/۲۴مارچ
حکومت نے جمعہ کے روز اپنے ملازمین کو ہدایت کی کہ وہ سوشل میڈیا پرحکومت کی کسی بھی پالیسی پر عمل یا کارروائی پر بحث یا تنقید نہ کریں۔ملازمین کوان ہدایات پر عمل نہ کرنے پر ’انضباطی کارروائی‘کا سامنے کرنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔
یہاں جاری ایک تفصیلی سرکیولر میں حکومت نے ملازمین سے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پیجز، کمیونٹیز یا مائیکرو بلاگس پر کسی بھی طرح کی بحث یا تنقید میں حصہ نہ لیں۔
سرکیولر میں کہا گیا ہے”کوئی بھی سرکاری ملازم سیاسی یا مخالف سیکولر اور فرقہ وارانہ مواد کو پوسٹ، ٹویٹ یا شیئر نہیں کرے گا یا اس نوعیت کے صفحات، کمیونٹیز یا ٹویٹر ہینڈلز اور بلاگز کو سبسکرائب نہیں کرے گا“۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم، خود یا خود یا کسی ایسے شخص کے ذریعے جو اس پر انحصار کرتا ہے، دیکھ بھال کے لیے، یا اس کی دیکھ بھال یا کنٹرول میں، سوشل میڈیا پر ایسی کوئی سرگرمی نہیں کرے گا جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر حکومت جیسا کہ ملک میں قانون کے ذریعے یونین کے زیر انتظام علاقے میں قائم کیا گیا ہے‘کے منافی ہو ۔
سرکیولر میں لکھا گیا ہے ”ایک سرکاری ملازم غلط فہمیوں کو دور کرنے، غلط بیانات کو درست کرنے، اور بے وفا اور فتنہ انگیز پروپیگنڈے کی تردید کے مقصد سے، سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس اور ٹویٹس میں حکومت کی پالیسی کا دفاع اور عوام کو وضاحت کر سکتا ہے“۔
اس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین سوشل میڈیا پر ایسا کوئی مواد یا ساتھی کارکنوں یا افراد کے بارے میں تبصرے پوسٹ نہیں کریں گے جو بے ہودہ، فحش، دھمکی آمیز، ڈرانے دھمکانے والے یا طرز عمل کے قوانین یا ملازمین کی خلاف ورزی کرتے ہوں۔
سرکیولر میں مزید کہا گیا ہے”کوئی بھی سرکاری ملازم اپنے کام کی جگہ سے متعلق شکایات کو سوشل میڈیا پر ویڈیوز، پوسٹس، ٹویٹس یا بلاگز یا کسی اور شکل میں پوسٹ نہیں کرے گا، البتہ محکموں میں موجود شکایت کے ازالے کے پہلے سے قائم کردہ چینلز کی پیروی کرے گا“۔
اس میں لکھا ہے”سرکاری ملازمین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نام نہاد تحائف اور مقابلہ جات میں حصہ لینے/حصہ لینے میں ملوث نہیں ہوں گے، جو درحقیقت بھیس میں گھوٹالے ہیں، کیونکہ وہ نادانستہ طور پر میلویئر پھیلا سکتے ہیں یا لوگوں کو حساس ڈیٹا دینے کے لیے دھوکہ دے سکتے ہیں“۔
تاہم، یہ واضح کیا گیا ہے کہ رہنما خطوط کا مقصد ملازمین یا محکموں کو سوشل میڈیا کو مثبت اور تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے روکنا نہیں ہے۔
سرکیولر میں کہا گیا ہے”اس کے مطابق مختلف سرکاری محکموں/پی ایس ےوز/کارپوریشنز/بورڈز/خودمختار اداروں وغیرہ میں کام کرنے والے تمام ملازمین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ رہنما خطوط اور قانونی اصولوں پر سختی سے عمل کریں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مواد ‘غیر ضروری بحثوں/مذاکرات اور غیر مناسب پوسٹ کو شیئر کرنے/تبصرے کرنے/پوسٹ کرنے سے گریز کریں“۔
اس میں مزید کہا گیا ہے”ان رہنما خطوط/قواعد کی خلاف ورزی بدانتظامی کے مترادف ہوگی اور متعلقہ قواعد کے تحت مجرم اہلکار کے خلاف تادیبی کارروائی کی دعوت دی جائے گی“۔
سرکیولر میں تمام انتظامی سیکرٹریوں، ڈپٹی کمشنرز، محکموں کے سربراہان، منیجنگ ڈائریکٹرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے محکموں اور دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کے خلاف ’فوری طور پر‘ کارروائی کریں جنہوں نے متعلقہ تادیبی فریم ورک کے لحاظ سے رہنما خطوط اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔
سرکیولر میں کہا گیا ہے”اس کے علاوہ، گروپ پلیٹ فارم پر کسی خلاف ورزی کی صورت میں’ایڈمنسٹریٹر‘، اگر وہ سرکاری/نیم سرکاری ملازمین کی خدمت کر رہے ہیں، تو وہ بھی تادیبی کارروائی کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔“