نئی دہلی//وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیرا عظم کی رہائش گاہ پر کھیتی کرنے کی ان کی پہل نے ملک اور کسانوں کی حوصلہ افزائی کی۔ غذائی قلت کو دیکھتے ہوئے ملک میں ایک دن کے روزے کے ان کی اپیل نے ہندوستانی کسانوں کو خود کفاکت کے لئے بھی حوصلہ افزائی کی۔
مسٹر تومر وکرم نئے سال 2080اور عالمی یوم پانی کے موقع پر کل رات دھانوکا کے ذریعے منعقدہ تقریب کو خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا، شاستری کی شخصیت ناقابل یقین تھی۔سال 1965میں غذائی قلت کے بحران پر انہوں نے نہ صرف اپنے سرکاری رہائش گاہ پر کھیتی کی،بلکہ ‘جے جوان،جے کسان، کے نعرے کے ساتھ ملک کے کسانوں کو کھیت میں جانے کی اپیل بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ شاستری جی کی طرح آج لوگ ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کی پیروی کر تے ہیں۔ مسٹر مودی کی اپیل پر کیسے لوگوں نے گیس کی سبسڈی چھوڑ دی، جس کے نتیجے میں اجولاکی شروعات ہوئی اور قریب نو کروڑ خواتین کو اس کا فائدہ ملا۔
وزیر زراعت نے مرکزی وزیر دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر گریراج سنگھ کی موجودگی میں شاستری جی کی تصویر اور ان کے نواسے سنجے ناتھ سنگھ کے ذریعے ان کی زندگی پر لکھی گئی کتاب کا بھی اجرا کیا۔
اس موقع پر دھانوکا گروپ کے صدر آر جی اگروال نے کہا،[؟]ایک اندازے کے مطابق ہندوستان میں زرعی اسکیموں کے لئے 70-80فیصد پانی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔مسلسل کم ہوتے آبی سطح کو دیکھتے ہوئے روایتی سیلاب سینچائی تکنیک کے بجائے ڈرپ اور اسپرنکلر سینچائی تکنیک کو فروغ دینے کی بہت ضرورت ہے ۔ اس طرح کی سینچائی کے طریقہ نے 60فیصد سے زیادہ بنجر زمین والے اسرائیل جیسے ملک کو اعلی معیار ااور اعلی پیداوار دینے والی فصلیں پیدا کرنے والے زرعی شعبے میں ایک عالمیرہنما کے طور پنپنے کے قابل بنایا ہے ۔ ہمیں ایک ملک کے طور پر صحیح کھیتی (پری سیزن فارمنگ) کو بڑے پیمانے پر اپنانے کی ضرورت ہے ، جس کے نتیجے میں فصل کا معیار، پیداوار اور منافع میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی بچت ہوگی۔