سرینگر//
جموںکشمیر پروگریسیو آزاد پارٹی(ڈی پی اے پی) کے بانی چیئرمین ‘غلام نبی آزاد نے پیر کے روز کہاکہ ملی ٹینٹوں کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہے لیکن جن کا ملی ٹینسی کے ساتھ دور دور کا واسط نہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جانی چاہئے ۔
آزاد نے مزید بتایا کہ ہم سب ملی ٹینسی کے خلاف ہیں لیکن اپنے دور میں ایک توازن برقرار رکھا اور جو بھی فرضی تصادم میں ملوث پائے گئے وہ آج بھی سینٹرل جیل میں سڑ رہے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار آزاد نے اننت ناگ میں عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں سے درخواست ہے کہ ملی ٹینٹوں کے ساتھ جو بھی کرنا ہے کر سکتے ہیں لیکن عام شہریوں کو کوئی تکلیف نہیں پہنچنی چاہئے ۔ان کے مطابق ’’جب میں وزیرا علی تھا لالچوک میں ریڈی چلانے والے تین مزدوروں کو انعام اور پرموشن کے نام ایک فرضی تصادم کے دوران مار گرایا گیا‘‘ ۔
آزاد نے بتایاکہ بطور وزیرا علیٰ تینوں مزدوروں کی قبرکشائی کی گئی اورتحقیقاتی کے دوران معلوم ہوا ہے کہ تینوں بے گناہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ فرضی تصادم میں ملوث اہلکار پچھلے ۱۵برسوں سے سینٹرل جیل میں سڑ رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے بچوں کوا نصاف کا راستہ فراہم کیا جانا چاہئے ، کسی بھی نوجوان کو شک کی نگاہ سے دیکھنا جائز نہیں ۔
آزاد کے مطابق کسی بھی نوجوان پر شک کریں گے اور بعد ازاں اُس پر پی ایس اے لگائے گئے وہ صحیح نہیں۔
ڈی پی اے پی کے چیئر مین نے کہاکہ ہم سب ملی ٹینسی کے خلاف ہیں لیکن بطور وزیرا علیٰ اپنے دور میں توازن کو برقرار رکھا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اپنے دور میں شریف لوگوں کے ساتھ کوئی بد تمیزی نہیں کی بلکہ انہیں انصاف فراہم کیا ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور منقسم رہنے سے جموں و کشمیر میں مضبوط حکومت کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’ہماری کوششیں ایک مضبوط حکومت بنانے کیلئے جاری رہنی چاہئیں۔جموں کشمیر میں بے روزگاری کا ایک بڑا چیلنج ہے‘‘۔
ڈی پی اے پی کے چیئر مین نے حکومت پر زور دیا کہ جو نوجوان عسکریت پسندی کے سنگین مقدمات میں ملوث نہیں ہیں انہیں رمضان کے مقدس مہینے سے پہلے رہا کیا جائے‘‘۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے لیے الگ سے مضبوط قانون ہونا چاہیے اور جو لوگ بے قصور پائے جاتے ہیں ان کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقدمہ درج نہیں کیا جانا چاہیے۔
ڈی پی اے پی کے چیئر مین نے کہا کہ وہ مذہبی رہنما جن کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اور وہ ٹھوس وجوہات کی بناء پر جیلوں میں بند ہیں ایسے معاملات عام آدمی کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں۔
آزاد نے کہا ’’کسی شخص کو کسی شک کی بنیاد پر جیل بھیجنا ریاست کے لیے کبھی بھی اچھا اشارہ نہیں ہوگا، نہ ہی یہ بہتر دنوں کی راہ ہموار کرے گا اور نہ ہی یہ جمہوریت اور امن کے مفاد میںہے۔‘‘
ڈی پی اے پی کے چیئر مین نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کچھ اچھے اقدامات کیے ہیں اور وہ بڑی حد تک عسکریت پسندی پر قابو پانے میں کامیاب رہی ہے۔ان کاکہنا تھا’’ہڑتالیں نہیں دیکھی جا رہی ہیں اور پتھراؤ میں کمی آئی ہے۔ لیکن اس دوران ایک مذہبی شخص جس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اسے جیل بھیجا جا رہا ہے، جس سے لوگوں میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکام بعض اوقات ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو ان کے اچھے کام کو بھی کمزور کر رہے ہیں۔