نئی دہلی//پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے تیسرے دن بدھ کو لوک سبھا میں حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان شدید الزام تراشی ہوئی، جس کی وجہ سے کوئی کام نہیں ہوسکا۔ پارلیمنٹ میں مسلسل تیسرے روز بھی ایوان کی کارروائی معطل رہی۔
ایک بار کے التوا کے بعد جیسے ہی لوک سبھا کی کارروائی دو بجے دوبارہ شروع ہوئی، اپوزیشن کے ارکان پلے کارڈ اٹھائے ایوان کے بیچ میں آگئے اور نعرے بازی کی۔ حکمراں جماعت نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف بھی نعرے بازی شروع کردی جس کی وجہ سے ایوان میں کافی ہنگامہ ہوا۔
پریزائیڈنگ آفیسر بھرتوہری مہتاب نے مشتعل ارکان کو خبردار کیا کہ وہ پلے کارڈ نہ لہرائیں۔ انہوں نے کہا کہ پلے کارڈز لے کر ایوان میں آنا خلاف ضابطہ ہے ۔ انہوں نے پلے کارڈز لانے پر سخت اعتراض کیا۔ اس سے قبل اسپیکر اوم برلا نے بھی کئی بار ممبران کو پلے کارڈ لانے اور بار بار ممبران کو ایسا نہ کرنے کی تلقین کی ہے ۔
ہنگامہ آرائی کے درمیان پریزائیڈنگ آفیسر نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھے اور رول 377 کے تحت ایوان کی کارروائی شروع کی۔ اس دوران ایوان میں ہنگامہ آرائی بڑھ گئی، پریزائیڈنگ آفیسر نے اراکین سے کہا کہ میں سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ کام کرنے کے لیے ہے اور یہاں کام کرنا ضروری ہے ۔ میں عرض کرتا ہوں کہ ایوان کو چلانا صرف پریذائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ایوان کو چلانا تمام ممبران کی ذمہ داری ہے اور ہمیں اس پر عمل کرنا چاہیے ۔
انہوں نے ارکان سے سخت لہجے میں کہا کہ وہ ایوان میں کاغذ لا سکتے ہیں لیکن پلے کارڈ لانا خلاف ضابطہ ہے اور ایوان میں اس کی اجازت نہیں ہے ۔
اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ پلے کارڈ ایوان میں نہیں لائے جا سکتے ۔ دنیا کو پیغام جا رہا ہے کہ مسٹر گاندھی نے اسپیکر کے خلاف بول کر ایوان کی توہین کی ہے ۔ یہ بینچ اور ادارے کی توہین ہے ۔ جھوٹے الزامات لگا کر ملک کو بدنام کر رہے ہیں۔