منامہ//
ہندوستان نے بحرین میں۱۴۶ ویں بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) اسمبلی میں کشمیر کا حوالہ دینے پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔
پاکستان نے آئی پی یو اسمبلی میں اپنے خطاب میں اپنے معمول کے مطابق کشمیر کا حوالہ دیا۔ جواب دینے کے حق کے ذریعے ہندوستان نے پاکستان کو’دہشت گردوں کا ایکسپورٹر‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں کشمیر اور لداخ پر پاکستان کا کوئی مقام نہیں ہے۔
راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ سسمیت پاترا نے اپنی تقریر میں کہا’’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان نے جموں و کشمیر‘جو ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے، کے بارے میں اپنے بیان میں ذکر کرتے ہوئے ایک بار پھر مہتمم پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ یہ حوالہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے‘‘۔
پاترا نے مزید کہا’’جموں کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ رہے ہیں اور رہیں گے۔ کسی بھی ملک کی طرف سے کوئی بھی بیان بازی اور پروپیگنڈا اس حقیقت کو ختم نہیں کر سکتا۔ پاکستان کے پاس تبصرہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم نے بارہا اس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے غیر قانونی اور جبری قبضے کے تحت ہندوستانی علاقوں کو فوری طور پر خالی کر دے، یہ ستم ظریفی ہے کہ ایک ملک جو دہشت گردوں کو برآمد کرنے والا جانا جاتا ہے اور سرحد پار سے لاتعداد دہشت گردوں کو اکسانے کا ذمہ دار ہے۔ جموں و کشمیر میں ہونے والے حملے انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے‘‘۔
مارچ میں، اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل مندوب، روچیرا کمبوج نے’خواتین، امن اور سلامتی‘ کے موضوع پر بحث کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے جموں کشمیر کے مرکزی علاقے پر کیے گئے ریمارکس کو غیر سنجیدہ، بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک قرار دیا تھا۔
اس نے کہا تھا’’اس طرح کے بدنیتی پر مبنی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا بھی نااہل ہے‘‘۔کمبوج نے کہا’’ہماری توجہ ہمیشہ مثبت اور مستقبل کے حوالے سے رہی ہے اور رہے گی‘‘۔
بھارت نے عالمی پارلیمانی ادارے میں پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کشمیر پر مؤخر الذکر کے جھوٹے پروپیگنڈے کو ایک بار پھر بے نقاب کردیا۔
بین الاقوامی پارلیمانی پلیٹ فارم پر ہندوستان کی رتبے اور قابلیت کو دیگر ممبر ممالک نے تسلیم کیا اور اس کی تعریف کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔