تل ابیب//
اسرائیلی جیل میں اسلحے کی اسمگلنگ کے جرم میں17 سال سے قید معمر ترین فلسطینی قیدی کو پیر کے روز رہائی مل گئی۔فلسطینی قیدیوں کے کلب کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ 83 سالہ فواد شوباکی کو عسقلان جیل سے رہا کردیا گیا ہے اور شوباکی کے بیٹے حازم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اب وہ اپنے گھر واپس پہنچنے والے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ،جیسے ہی فواد شوباکی رام اللّٰہ میں مرحوم فلسطینی رہنما یاسر عرفات کے مقبرے پر پہنچے جوکہ ان کے قریبی ساتھی تھے، فلسطینی حکّام نے فلسطینی کیفیہ میں لپٹے ہوئے اس عمر رسیدہ شخص سے ملنے کے لیے دوڑ لگا دی۔ اس موقع ہر چھوٹے بچوں نے تحریک فتح کا جھنڈا لہرایا، جبکہ خواتین نے فخر سے ایسی ٹی شرٹس پہنے ہوئے نظر آئیں جن پر فواد شوباکی کی نوجوانی کی تصاویر چھپی ہوئی تھیں۔
فواد شوباکی نے یاسر عرفات کے مقبرے پر دعا کرنے کے بعد کہا کہ ہم اسی راستے پر چلیں گے جس راستے پر چلنے کے لیے یاسر عرفات نے ہماری رہنمائی کی، ہم ظلم کے خلاف ان کی مزاحمت کو جاری رکھیں گے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے، جب ہمارے وطن، ہمارے لوگوں اور سیدھے راستے پر چلتے ہوئے شہید ہونے والوں کی بات ہو تو ہماری جانیں بے کار ہیں۔واضح رہے کہ تحریکِ فتح کے ایک سینئر رکن فواد شوباکی کو فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے 2002ء میں دوسری بغاوت کے عروج پر گرفتار کیا تھا۔وہ ایران سے غزہ کے ساحلی انکلیو میں ہتھیاروں کو اسمگل کرنے کی کوشش کی میں کرین اے جہاز پر سوار تھے جسے اسرائیل نے بحیرہ احمر میں اپنے قبضے میں لے لیا تھا جس کے بعد اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ جہاز پر 50 ٹن ہتھیار لدے ہوئے تھے اور پھر اُنہیں فلسطینی اتھارٹی نے ویسٹ بینک کے شہر جیریکو میں امریکی اور برطانوی نگرانی میں رکھا تھا۔
2006ء میں اسرائیلی فورسز نے جیل پر دھاوا بول دیا اور فواد شوباکی کو اسرائیل لے جایا گیا۔