واشنگٹن//
سلیکون ویلی” بینک کے ڈیفالٹ کرنے اور اس کے باعث امریکہ میں بینکنگ سیکٹر کے متعلق پیدا ہونے والے خدشات پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے شہریوں کو یقین دلانے کی کوشش کی اور کہا ہے کہ آپ کی رقم محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
انہوں نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ محکمہ خزانہ اور اقتصادی کونسل "سلیکون ویلی بینک” اور "سگنیچر بینک” کے بحران سے نمٹنے کے لیے مل کر محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ٹیکس دہندگان کو ان کی رقم کی ضمانت ملے گی اور ہم ذمہ داروں کا پیچھا کریں۔ امریکی عوام اور امریکی کمپنیاں اس بات پر اعتماد کر سکتی ہیں کہ ان کے بینک ڈپازٹس موجود ہوں گے اور ضرورت پڑنے پر دستیاب ہوں گے۔ امریکی صدر نے اس بحران اور افراتفری کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے اور بڑے بینکوں کی نگرانی کو مضبوط بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا وعدہ بھی کیا تاکہ اس طرح کا مسئلہ دوبارہ پیدا ہونے سے بچا جا سکے۔ انہوں نے 2008 کے مالیاتی بحران کے بعد امریکی بینک کی سب سے بڑی ناکامی کے بعد بڑے بینکوں کے نئے ضابطے کی طرف اشارہ کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2008 میں بحران کے بعد بینکنگ سیکٹر میں جو سابقہ قواعد و ضوابط متعارف کرائے گئے تھے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ان میں جزوی ترمیم کی گئی تھی وہ آنے والے دنوں میں دوبارہ منظر عام پر آ سکتے ہیں۔ اس سے قبل ڈوڈ فرینک ایکٹ میں ریپبلکن تبدیلیوں نے بینکوں کے رسک کی حد کو بڑھا کر 50 بلین ڈالر سے 250 بلین ڈالر تک کردیا تھا۔ واضح رہے کہ ’’سلیکون ویلی بینک ‘‘ کے پاس گزشتہ سال کے آخر میں 209 بلین ڈالر کے اثاثے تھے۔
’’سلیکون ویلی بینک ‘‘ جس کی سرگرمیاں ٹیکنالوجی کے شعبہ پر مرکوز تھیں کے ڈیفالٹ کرنے سے ان خدشات میں اضافہ کردیا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ بحران دوسرے بینکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ اس طرح ماضی کے بینکنگ بحران کی طرح معیشت کو نقصان پہنچے گا اور یہ بحران ریاستہائے متحدہ امریکہ میں بینکنگ سیکٹر کو متاثر کرانے کے بعد ایشیا اور یورپ کی منڈیوں میں پھیل سکتا ہے۔