سرینگر/۳۱مارچ
اپنی پارٹی کے صدر‘ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ نئی دہلی بھی ماضی میں جموں و کشمیر میں خاندانی سیاست کی حوصلہ افزائی کرتی رہی ہے جبکہ سیاسی خاندانوں نے اقتدار کے حصول اور اسے دوام بخشنے کےلئے یہاں عوام کو ہمیشہ ناقابل حصول مقاصد اور جذباتی نعروں میں مصروف رکھا۔
بخاری نے یہ باتیں وسطی ضلع گاندربل کے قمریہ میدان میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
ایک موصولہ بیان کے مطابق بخاری نے روایتی سیاسی جماعتوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے جموں کشمیر میں لوگوں کے لیے ناقابل حصول اہداف طے کرکے یہاں تباہی مچادی ہے۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا”گزشتہ ۰۷ سال سے زائد عرصے کے دوران یہاں سالہاسال تک اقتدار پر قابض رہنے والے سیاسی خاندانوں کی جماعتیں ہمیشہ لوگوں کے جذبات سے کھیلتی رہی ہیں۔انہوں نے کہا ” یہ موقعہ پرست سیاستدان اپنے مفادات کے حصول کےلئے اس عرصے کے دوران بار بار اپنا سیاسی بیانیہ بدلتے رہے ہیں۔ شروع میں انہوں نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک خود ساختہ ’محاذِ رائے شماری‘ کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنایا اور بعد میں ۵۷۹۱ میں اقتدار کی خاطر اسی تحریک کو دفن بھی کر دیا۔ اسکے بعد لوگوں کو ’اٹانومی‘ اور ’سیلف رول‘ جیسے پ±ر فریب نعروں سے بہلانے کی کوشش کی گئی۔ اس کے بعد ان سیاسی لیڈروں اور جماعتون نے یہ کہنا شروع کردیا کہ وہ دفعہ ۰۷۳ اور ۵۳ اے کی حفاظت کریں گے۔ اب جبکہ یہ آئینی دفعات ختم ہوچکی ہیں، اب یہی سیاسی جماعتیں عوام کو یہ کہہ کر بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ وہ ان دفعات کو واپس دلوائیں گے۔“
بخاری نے پوچھا ”اگر یہ جماعتیں واقعی مخلص تھیں تو پھر اقتدار کےلئے ’محاذ رائے شماری‘ کو دفن کیوں کیا، اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوجانے کے بعد بھی اٹانومی کے حصول کےلئے کوئی موثر اقدام کیوں نہیں کیا، پارلیمنٹ میں تین نشستوں پر بیٹھنے کے باوجود پانچ اگست ۹۱۰۲ کے واقعات کو روکنے کےلئے کوئی کوشش کیوں نہیں کی، اور نام نہاد اتحاد ’گپکار الائنس‘ قائم کرنے کے باوجود گزشتہ تین سال کے دوران دفعہ ۰۷۳ کو واپس کیوں نہیں لا سکیں؟“
اپنی پارٹی کے بیانیے کو دہراتے ہوئے بخاری نے کہا”روایتی سیاست دانوں کی طرح ہم منافقانہ سیاست میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔ ہم سرینگر میں ایک بات، جموں میں دوسری اور دلی میں تیسری بات نہیں کرتے ہیں۔ ہمارا موقف اور ہمارے نظریات بدلتے نہیں ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ۷۴۹۱ میں ا±س وقت کی لیڈرشپ نے یہ طے کرلیا ہے کہ جموں کشمیر کی تقدیر بھارت کے ساتھ جڑی رہے گی اور ہم اس پر قائم ہیں۔“
اس موقع پر پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے روایتی سیاسی جماعتوں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ان جماعتوں نے ناقابل حصول اہداف اور جذباتی نعروں کے نام پر معصوم لوگوں کو سالہا سال تک قربانیاں دینے پر مجبور کیا اور بالآخر ان قربانیوں کو اپنے لئے اقتدار حاصل کرنے اور اقتدار کو قائم و دائم رکھنے کےلئے استعمال کیا۔ “
میر نے کہا کہ روایتی پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کی گمراہ کن سیاست کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو یا تو جیلوں کی نذر ہوگئے یا پھر قبرستانوں میں دفن ہوگئے۔
لوگوں سے آئندہ انتخابات میں اپنے ووٹ کا دانشمندی سے استعمال کرنے کی تلقین کرتے ہوئے میر نے کہا کہ آپ کو سمجھ لینا چاہیے کہ جو لوگ آپ کو برسوں اور دہائیوں سے دھوکہ دے رہے ہیں وہ آپ کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔ آپ کو ان نمائندوں کو منتخب کرنا چاہیے جو آپ کے بیچ کے ہوں۔
میر نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ انتخابات کا بائیکاٹ نہ کریں جیسا کہ وہ ماضی میں کرتے تھے۔ انہوں نے کہا”بائیکاٹ کی سیاست نے ہمیشہ عوامی مفاد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔“