سرینگر/۸مارچ
جموںکشمیر سروس سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کی مختلف اسامیوں کے امیداروں کی ایک بڑی تعداد نے بدھ کے روز یہاں پریس کالونی سرینگر اور جموں میں جمع ہو کر ’ایپ ٹک‘ کمپنی کے خلاف احتجاج درج کیا۔
جموں میں امیدواروں کی ایک بڑی تعداد نے سیول سیکریٹریٹ کی طرف یش قدمی شروع کی جس دوران پولیس نے متعدد طلبا کو گاڑیوں میں بھر کر پولیس اسٹیشن پہنچایا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے اور’‘ایپ ٹک‘ پر پابندی لگا¶ جیسے نعرے لگا رہے تھے ۔
اس موقع پر ایک احتجاجی نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جے کے ایس ایس بی کی مختلف اسامیوں کے امیدوار ہیں۔انہوں نے کہا”ہم دیکھ رہے ہیں یہاں جمہوری اصولوں کو مسمار کیا جا رہا ہے “۔
احتجاجی نے کہا کہ’ ایپ ٹک‘ کمپنی نے کئی ریاستوں میں گھوٹالے کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کو یہاں بھی دوبارہ بلیک لسٹ کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا سے اس ضمن میں مداخلت کرنے کی اپیل کی۔
دریں اثنا جموں میں بھی’ایپ ٹک ‘کمپنی کے خلاف نوجوانوں نے احتجاج کرکے اس کو بلیک لسٹ کرنے کا پر زور مطالبہ کیا۔
اُمیدواروں کی ایک بڑی تعداد نے سیول سیکریٹریٹ کی طرف پیش قدمی شروع کی تاہم پہلے سے تعینات جموں وکشمیر پولیس کے اہلکاروں نے اُنہیں روکا جس دوران متعدد مظاہرین کی گرفتاری عمل میں لا کر انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔
جے کے ایس ایس بی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ ’ایپ ٹک کمپنی ‘کی خدمات حاصل کرنے کا معاملہ عدالت میں ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا، کمپنی کو مرکزی اور جموں و کشمیر حکومت کے رہنما خطوط کے مطابق رکھا گیا تھا کیونکہ اس نے پہلے ہی گزشتہ سال مئی میں بلیک لسٹ کرنے کی تین سال کی مدت مکمل کر لی ہے۔
عہدیدار نے کہا”جب ہم تحریری امتحان کے انعقاد کے لیے کسی کمپنی کا انتخاب کر رہے ہیں، تو ہم انتخاب میں شفافیت، جوابدہی اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے چیک اور بیلنس بھی لگاتے ہیں۔ ہم ایک ایسے طریقہ کار پر عمل کر رہے ہیں جو بڑی قومی سطح کی بھرتی ایجنسیوں کے معیارات سے میل کھاتا ہے“۔
پچھلے سال جولائی میں، جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں پیپر لیک اور بدعنوانی کے الزامات کے بعد۰۰۲۱ پولیس سب انسپکٹرز، ۰۰۳۱ جونیئر انجینئرز اور ایک ہزار فنانس اکاو¿نٹ اسسٹنٹ (ایف اے اے ) کی منتخب فہرست کو منسوخ کر دیا تھا۔
سی بی آئی، جو سب انسپکٹر بھرتی گھوٹالہ کی تحقیقات کر رہی ہے‘ جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک حوالہ پر ۳ اگست کو مقدمہ درج کرنے کے بعد، پہلے ہی اس کے ماسٹر مائنڈ، ریواڑی کے یتن یادو اور بی ایس ایف کے ایک کمانڈنٹ سمیت ۴۲ افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کر چکی ہے۔