کیف//
مشرقی یوکرین کے صوبے ڈونیٹسک میں باخموت شہر کو روسی افواج نے گھیرے میں لے لیا ہے۔ واگنر افواج کے ذریعہ باخموت کے کچھ حصوں پر کنٹرول بھی حاصل کرلیا ہے۔ باخموت میں صورتحال انتہائی خراب ہوگئی ہے۔ ان انتہائی خراب حالات میں بھی یوکرین کی افواج نے شہر چھوڑنے اور انخلا سے انکار کردیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنی رات کی تقریر میں ان وجوہات کو بیان کیا جنہوں نے انہیں شہر سے اپنے فوجیوں کو واپس نہ بلانے پر اکسایا ہے۔ زیلنسکی کی جانب سے باخموت کے ’’جہنم‘‘ سے نہ نکلنے کے اعلان سے قبل میدانی صورتحال پر رپورٹس میں یہ سامنے آیا تھا کہ محاذ پر موجود روسی افواج میں اندرونی تنازعات موجود ہیں۔ زیلنسکی نے پیر کی شب ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ کچھ لوگ باخموت میں میدان کی صورتحال کے متعلق مشورے دیتے ہیں اور اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں جبکہ وہ حقائق سے واقف نہیں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے چیف آف سٹاف کے ساتھ ایک میٹنگ میں مشورہ کیا تھا اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پیچھے نہ ہٹیں بلکہ شہر کے وسط میں دفاع اور پوزیشن کو مضبوط کریں۔ انہوں نے شہر میں کمک بھیجنے کی جانب بھی اشارہ کیا۔ باخموت میں تعینات یوکرینی کمانڈروں میں سے ایک وولودیمیر نزارینکو نے کل تصدیق کی کہ انخلاء کا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا اور مشکل حالات میں ہماری دفاعی فورسز ثابت قدم ہیں۔
رائٹرز کے مطابق انہوں نے ٹیلیگرام ایپ پر ایک ویڈیو کلپ میں کہا کہ باخموت اور اطراف کے علاقے جہنم نما بن چکے ہیں۔ پوری مشرقی محاذ پر حالات ایسے ہی ہیں۔
واگنرکے سربراہ یوگینی پریگوزین نے کچھ روسی افواج پر غداری کا الزام لگایا تھا اوراپنی افواج کو مزید گولہ بارود فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کل ایک ویڈیو کلپ میں کہا کہ ان کے معاون کو فوج کے آپریشن ہیڈکوارٹرز میں داخل ہونے سے روکا گیا۔ اس سے بخوبی اندازہ ہورہا ہے کہ روسی افواج اور واگنر میں اختلافات موجود ہیں۔ روس باخموت کو چاروں اطراف سے گھیرنے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ موسم سرما کی کارروائی کے عروج پر آدھے سال سے زائد عرصے میں اپنی پہلی بڑی فتح حاصل کی جا سکے۔