منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

اقوام متحدہ میں ایک اور تکرار

پاکستان کی قیادت خود مسائل کی پیداوار ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-03-05
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

جنوبی ایشیاء کے اس خطے کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اقوا م متحدہ مسائل اور معاملات کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ حل کی سمت میں ایک ناکام، بے عمل اور کچھ بڑی طاقتوں کی رکھیل بلکہ ان کے ہاتھوں محض ایک کھلونہ بن کر رہ گئی ہے رکن ممالک اس زمینی حقیقت کے باوجود اس ادارے سے توقعات وابستہ رکھتے آرہے ہیں بلکہ ایک دوسرے خلاف طعنہ زنی ، الزامات اور جوابی الزامات کے ساتھ ساتھ بطور پروپیگنڈہ ٹول کے بھی استعمال کررہے ہیں۔
ممکن ہے کہ اس عالمی ادارہ نے اپنے قیام سے اب تک کچھ معاملات کو حل کرلیاہوگا یا ان معاملات کے حل کی سمت میں کچھ سنجیدگی سے کام لیا ہوگا لیکن بحیثیت مجموعی یہ ادارہ مختلف ملکوں اور ان ملکوں کے درمیان آپسی معاملات اور تصفیہ طلب امورات کا کوئی منصفانہ ، دیر پا اور آبرومندانہ حل تلاش کرنے کی سمت میں صریح ناکام ثابت ہوا ہے۔ اس کے باوجود اگر یہ ادارہ فعال، متحرک اور نتیجہ خیز کردار کی حیثیت اختیار کرچکا ہوتا تو آج کی تاریخ میں ملکوں کو جتنے بھی معاملات اور مسائل کا سامنا ہے وہ نہ ہوتے اور نہ جنگ وجدل کے تعلق سے وہ منظرنامہ چشم بینا کے مشاہدہ میں ہوتا جو فی الوقت دُنیا کے مختلف خطوں اور ملکوں کے درمیان ہے۔
اس خطے کے حوالہ سے ہندوستان اور پاکستان ایک ایسی مثال یا حوالہ ہے جس کی تاریخ ان دونوں ملکوں کی یوم آزادی کے آغاز سے ہی رقم ہے۔ ان گذری دہائیوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اس عالمی ادارہ کی منعقدہ مجلسوں میںدرجنوں نہیں البتہ سینکڑوں کی تعداد میں ٹکرائو بحث ومباحثہ ، الزامات ،جوابی الزامات ،طعنہ زنی وغیرہ کا تبادلہ ہوچکا ہے لیکن چند ابتدائی سرگرمیوں کو چھوڑ کر یہ ادارہ ان دوممالک کے درمیان کوئی فعال کردار ادانہیں کرسکا ہے۔ اب بگڑتے بگڑتے صورتحال یہ ہے کہ کچھ دوسرے ممالک بھی اپنے اپنے پسندیدہ ملک کے حق میں بول کر معاملات کو بگاڑنے کاکردار اداکررہے ہیں۔
دونوں ملکوں کے نمائندوں کی آپسی تکرار کانہ ختم ہورہا سلسلہ جاری ہے اور اس تکرار کی ایک اور کڑی کے طور گذشتہ روز دونوں کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کی صورت میں سننے اور دیکھنے کو آئی۔ پاکستان کی خاتون وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کی تقریر جس میں انہوںنے ہندوستان کا نام لئے بغیر اپنے ملک کی ہمسائیگی میں دفاعی منظرنامہ کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صورتحال کو گھمبیر قراردیا کے جواب میں ہندوستان کی نمائندہ خاتون نے حنا ربانی کھر کے دعویٰ کو ہند مخالف پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے پاکستان کی لیڈر شپ کو مشورہ دیا کہ وہ ہندوستان جنون میں مبتلا ہونے کی بجائے اپنے ملک، اپنے عوام کی روزی روٹی کی فکر کریں جو آزادی کے لئے بھی جدوجہد کررہی ہے۔ پاکستان کا یہ منظرنامہ اس ملک کی قیادت (سیاسی اور حکومتی) کی غلط ترجیحات کا مظہر ہے چنانچہ پاکستانی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ ہندمخالف جنون اور کا راستہ ترک کرکے اپنے عوام کی فلاح اور معاشی خوشحالی کیلئے کام کرے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اس نوعیت کی تکرار آخری نہیں اور نہ ہی یہی پر ختم ہوگی بلکہ معلوم نہیں کہ آنے والے کتنے سالوں پر یہ محیط ہے یا محیط رہیگی۔ البتہ اس تکرار سے کسی کو کچھ بھی حاصل نہیں ہورہا ہے ۔ البتہ نظریاتی مفادات کے حوالہ سے اگر دونوں یا ان میں سے کوئی یہ فرض کررہاہے کہ وہ اس منظرنامہ کو برقرار اور تسلسل عطا کرکے اپنے نظریہ کو مستحکم کرکے کچھ حاصل کررہاہے تو وہ محض مفروضہ ہے۔
اس عالمی ادارہ کے پلیٹ فورم سے پاکستان کی قیادت کو اپنے عوام کی ترقی اور معاشی خوشحالی کی طرف توجہ دینے کا مشورہ پاکستان کے موجودہ معاشی ، سیاسی ، آئینی اور اخلاقی بحرانوں کے تناظرمیں بروقت ہی نہیں بلکہ یہ اشارہ بھی ہے کہ وہ بھارت جنون اور بھارت مخالف پروپیگنڈہ کا راستہ ترک کردے تو ہندوستان ایسے ممالک آگے آکر پاکستان کی اس مشکل گھڑی میں اس کی مدد کیلئے آگے آسکتے ہیں لیکن اس کیلئے ضرری ہے کہ ماحول اور ایکو سسٹم کو بہتر بنایاجائے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ پاکستان فی الوقت اپنی تاریخ کے ایک اور سنگین ترین معاشی اور آئینی و سیاسی بحران سے جھوج رہا ہے، اس کی کرنسی کی قدر روز بروز کم ہوتی جارہی ہے، اس کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً جواب دے رہے ہیں، قرضوں کے عوض ادائیگیوں کا توازن دم توڑرہاہے، ملک کے ساحلوں پرکئی ہفتوں سے کھڑے مال بردار کنٹینر عدم ادائیگی کے نتیجہ میں درماندہ ہیں، ملک کے اندر اشیاء ضروریہ کی قلت ہی نہیں درپیش ہے بلکہ مہنگائی تاریخ کے نئے ریکارڈ قائم کرتی جارہی ہے، پاکستان کو اس مشکل ترین صورتحال سے باہر نکالنے یا کسی حدتک راحت پہنچانے کیلئے واحد ملک چین سامنے آیا جس نے فی الوقت تک پچاس کروڑ ڈالر کی اضافی امداد فراہم کی ہے۔ باقی دُنیا کا کوئی دوسراملک امداد دینے کیلئے تیار نہیں۔
پاکستان کی سیاسی اور حکومتی قیادت ، چاہئے حزب اقتدار سے تعلق رکھتی ہے یا حزب اختلاف سے ) اپنے ملک کے تئیں مخلص نہیں، اس تاریخ ترین صورتحال کا زرہ بھر بھی احساس نہیں ، اس پر سیاست کرکے پاکستانی قیادت آپسی جنگ ، نفرتوںکو بڑھانے ، عقیدوں اور نظریات کی بُنیاد پر لوگوں کو تقسیم درتقسیم کرنے میںمصروف ہے، ایک دوسرے کی چولیوں کے پیچھے کیا ہے کا پتہ لگانے اور بازار میں لانے کیلئے آڈیوز اور ویڈیوز لیک کا نہ ختم ہونے والی فواہشات کاسلسلہ جاری ہے، لوگ چیخ رہے ہیں اور سینہ کوبی کررہے ہیں لیکن پاکستان کی قیادت کو اپنے اپنے قائم کردہ بتوں کے سامنے سجدہ ریزی سے سر اُٹھانے کی فرست نہیں۔
سرحد کے اس پار محض چند کلومیٹر کے فاصلے پر اس کا ہمسایہ اس پوزیشن میں ہے کہ وہ پاکستان کی مدد کرکے اس کو موجودہ معاشی بحران سے باہر آنے میںمدد کرسکے۔ لیکن کچھ مسائل اور معاملات کا بھوت ان کے سروں پر ایسے مسلط ہے کہ اُترنے کا نام نہیں لیتا۔ دونوں کے درمیان کاروباری اور تجارتی تعلقات کے حوالہ سے ایک طریقہ کار مرتب رہاہے لیکن پاکستان کی ایک مخصوص ٹریک پر گامزن کی حامل قیادت نے اس تجارت اور کاروبار کو بھی اپنی سیاسی اور نظریاتی انانیت کی بھینٹ چڑھادیا۔ اگر دونوں کے درمیان یہ کاروبار اور تجارت برقرار ہوتی تو پاکستان کے کارخانے آج کی تاریخ میں مقفل نہ پڑے ہوتے اور نہ عوام مہنگائی کی مار جھیل رہے ہوتے، لیکن وہ فوبیا میں مبتلا ہیں اور وہ اس مخصوص فوبیا سے خود کو باہرآنے کیلئے تیار نہیں۔ یہ پاکستان کا سب سے بڑا فکری اور تعبیری المیہ ہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

ایل جی صاحب کی وضاحتیں

Next Post

یو ایس اوپن کو جوکووچ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت ملنے کی امید

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
جوکووچ اوگر الیسیم کو شکست دے کر پہلی پوزیشن پر لوٹے

یو ایس اوپن کو جوکووچ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت ملنے کی امید

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.