نئی دہلی،//دہلی کی ایکسائز پالیسی میں بے ضابطگیوں کے الزام میں گرفتار دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے سپریم کورٹ سے راحت نہ ملنے کے بعد جمعہ کو ضمانت کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
سپریم کورٹ نے 28 فروری کو ان کی رٹ پٹیشن کو خارج کر دیا تھا اور انہیں دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔ مسٹر سسودیا نے بعد میں سپریم کورٹ سے راحت نہ ملنے پر نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
واضح ر ہے کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے منگل کو متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد مسٹر سسودیا کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔
عرضی کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا تھا ‘‘یہ ایک بہت ہی غلط مثال قائم کرے گا۔ صرف اس لیے کہ دہلی میں ایک واقعہ ہوا، ہم سے رابطہ کیا گیا تھا۔
بنچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس چندر چوڑ نے کہا تھا کہ عرضی گزار دہلی ہائی کورٹ کے سامنے موثر کوششوں کا فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔
سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ عدالت عظمیٰ نے پہلے صحافیوں ارنب گوسوامی اور ونود دوآ کے معاملے میں مداخلت کی تھی۔
اس پر جسٹس چندر چوڑ نے کہا تھا کہ ارنب گوسوامی کا معاملہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ میں آیا ہے ۔ ونود وآ کے معاملے میں حقائق اور حالات بالکل مختلف تھے ۔ کووڈ-19 کے دوران، ونود دوآ کیس میں عدالت نے مداخلت کی۔