نئی دہلی// اتر پردیش کے سابق ایم پی عتیق احمد نے ایک گواہ کے قتل سے متعلق ایک معاملے میں اسے گجرات کی سابرمتی جیل سے پریاگ راج منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔
عدالت عظمیٰ میں دائر رٹ پٹیشن میں عتیق نے دلیل دی ہے کہ وہ لگاتار پانچ بار ایم ایل اے اور ایک بار ایم پی کے طور پر منتخب ہوا تھا۔ اسے خدشہ ہے کہ اتر پردیش پولیس اسے جیل منتقلی کے دوران فرضی انکاؤنٹر میں مار سکتی ہے ۔
اپنی درخواست میں سابق رکن پارلیمنٹ نے عدالت عظمیٰ سے جان بچانے کی ہدایت کی درخواست کی ہے ۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے بھی فریاد کی گئی ہے کہ احمد آباد سے پریاگ راج جیل یا اتر پردیش کے کسی بھی حصے میں اس کی منتقلی کے دوران ‘‘پولیس حراست / ریمانڈ / پوچھ گچھ کے دوران اسے کسی بھی طرح سے جسمانی اذیت یا نقصان نہ پہنچے ’’۔
عتیق احمد اور اس کے بھائی سمیت کئی دیگر کو الہ آباد (ویسٹ) حلقہ سے اس وقت کے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ایم ایل اے راجو پال کے قتل کیس میں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ اس قتل کیس کے ایک گواہ امیش پال کا گزشتہ 25 فروری کو پریاگ راج میں قتل کر دیا گیا تھا۔ سابق ایم پی کی بیوی، چار بیٹوں اور بھائی پر گواہ کے قتل کا الزام محض شک کی بنیاد پر لگایا گیا تھا۔
اپنی درخواست میں عتیق نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ اس حقیقت کا جائزہ لے سکتی ہے کہ درخواست گزار کا اسے (امیش) کو قتل کرنے کا کوئی مقصد نہیں تھا، کیونکہ مقدمے کی سماعت اگلے ماہ ختم ہونے والی ہے ۔ اس کے علاوہ، امیش پال کے پاس اس کیس میں کرنے کے لیے کچھ نہیں بچا تھا اور عدالت کو دلائل کے بعد اس معاملے کا فیصلہ کرنا ہے ۔