نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ غیر ملکی چندا حاصل کرنے کا دعوی کرنا شہریوں کا حق نہیں ہے جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے "فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ترمیمی ایکٹ 2020” کے آئینی جواز کو برقرار رکھا اس ایکٹ میں این جی اوز، ایسوسی ایشنز اور افرادکے ذریعہ ملنے والے فنڈز کے استعمال سمیت سخت قانون نافذ کئے گئے تھے۔
بنچ نے اپنے 132 صفحات کے فیصلے میں ترمیم شدہ ایکٹ کومناسب بتاتے ہوئے کہا کہ وسیع تر مفاد عامہ، امن عامہ اور خاص طور پر ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لیے غیر ملکی تعاون سے متعلق یہ قانون درست ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاست میں ایک ایسا نظام ہو سکتا ہے جو غیر ملکی چندا حاصل کرنے پر مکمل طور پر روک لگاسکتا ہے، کیونکہ شہری کو غیر ملکی تعاون حاصل کرنے کا دعویٰ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
بنچ نے کہا کہ غیر ملکی عطیات کم سے کم سطح پر ہونے چاہئیں کیونکہ یہ سیاسی نظریہ کو متاثر کرنے یا مسلط کرنے کا ایک موثر ذریعہ ہو سکتا ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی ملک کی خواہشات غیر ملکی عطیات کی بنیاد پر پوری نہیں ہوسکتیں۔ اس کے لیے اس ملک کے اپنے شہریوں کی سخت محنت اور مقصد کے حصول کے لیے پختہ رویہ ضروری ہے۔
بنچ نے تاہم یہ بھی کہا کہ یہ پارلیمنٹ کے سامنے ایک آپشن ہے کہ وہ پابندیوں کی سطح کو اعلیٰ معیار سے کم معیار یا اس کے برعکس حالات اور تجربے کے لحاظ سے تبدیل کرے۔