اگرتلہ (تریپورہ)//
مرکزی وزیر داخلہ ‘امت شاہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کا معاملہ اسمبلی انتخابات کے بعد سامنے آئے گا اور انتخابات کے وقت کے بارے میں فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
ایک خبر رساں ایجنسی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں شاہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور دہشت گردی سے متعلق اعداد و شمار سب سے کم ہیں۔
شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل ۳۷۰ جسے۲۰۱۹ میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے منسوخ کر دیا تھا، نے ملک کو نقصان پہنچایا ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جس طرح جموں و کشمیر میں ترقی ہو رہی ہے، دہشت گردی آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام اعداد و شمار دیکھیں، جموں و کشمیر میں کافی تبدیلی آئی ہے۔
سوالوں کا جواب دیتے ہوئے، شاہ نے کہا کہ حکومت بائیں بازو کی انتہا پسندی سے نمٹنے میں موثر رہی ہے اور خالصتان کے ہمدردوں کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں انتخابات کے وقت پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔’’میں نے واضح طور پر کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔یو ٹی میں ووٹر لسٹ کی تیاری کا عمل مکمل ہونے کے قریب ہے۔ اب، الیکشن کمیشن کو انتخابات کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا‘‘۔
جموں و کشمیر میں نئی قیادت کے ابھرنے کے بارے میں ان کے پہلے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر، شاہ نے کہا کہ نئی قیادت ان بلدیاتی اداروں سے ابھرے گی جہاں پہلے انتخابات ہوئے تھے۔
’’جو پنچ اور سرپنچ منتخب ہوئے ہیں، ان میں سے نئی قیادت سامنے آئے گی…جب سے جموں و کشمیر میں دہشت گردی شروع ہوئی، دہشت گردی سے متعلق اعداد و شمار آج سب سے کم ہیں۔ اب کروڑوں سیاح اور یاتری جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے‘‘۔
شاہ نے کہا کہ دفعہ ۳۷۰ کو ہٹانا بی جے پی اور جن سنگھ کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ انہوں نے آرٹیکل ۳۷۰ کے تناظر میں ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کا بھی حوالہ دیا۔ان کاکہنا تھا’’۱۹۵۰ سے، جموں و کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ کو ہٹانا ہمارے ایجنڈے پر تھا۔ آج جس طرح سے جموں و کشمیر ترقی اور دہشت گردی میں کمی دیکھ رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تبدیلیاں آرہی ہیں‘‘۔
شاہ نے کہا کہ بی جے پی پر تنقید کرنے والوں کو جواب دینا چاہئے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کس کے دور میں بڑھی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ’’جہاں تک انتخابات کا تعلق ہے تو کیا انہیں بلدیاتی انتخابات یاد نہیں، یہ ہمارے دور حکومت میں ہوئے، یہ ۷۰ سال سے نہیں ہوئے۔ جموں و کشمیر میں تین خاندانوں کا راج تھا اور وہ شور مچا رہے تھے۔فاروق عبداللہ انگلینڈ گئے ہوئے تھے۔ کس کے دور میں دہشت گردی بڑھی، کس نے بڑھنے دی، اس کا جواب ہونا چاہیے‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ایل ڈبلیو ای (بائیں بازو کی انتہا پسندی) سے متعلقہ واقعات میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں کمی آئی ہے۔ان کاکہنا تھا’’گزشتہ ۹ سالوں میں، بہار اور جھارکھنڈ سے بائیں بازو کی انتہا پسندی تقریباً ختم ہو گئی ہے اور چھتیس گڑھ میں سیکورٹی کا خلا پر ہو گیا ہے۔ ۲۰ سالوں میں پہلی بار، مقامی لوگوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی کل ہلاکتیں ۱۰۰ سے کم ہو گئی ہیں۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے‘‘۔
ملک سے باہر علیحدگی پسندوں اور خالصتان کے حامیوں کی سرگرمیوں اور پریشانی پیدا کرنے کی ان کی کوششوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان اچھا تال میل ہے۔انہوں نے کہا ’’ہم نے اس پر گہری نظر رکھی ہے، پنجاب حکومت سے بھی اس معاملے پر بات کی ہے۔ مختلف ایجنسیوں کے درمیان اچھی کوآرڈینیشن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اسے پنپنے نہیں دیں گے۔‘‘
شاہ نے کہا کہ مسلح افواج (خصوصی اختیارات) ایکٹ کو شمال مشرق کے ۶۰ فیصد سے زیادہ علاقوں سے منسوخ کر دیا گیا ہے۔